نائب صدر امر اللہ صالح، جنہوں نے طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد خود کو نگران صدر قرار دیتے ہوئے اور ملک کے مختلف حصوں میں افغانوں کے ذریعہ قومی پرچم لہرانے اور طالبان کے جھنڈے کو ہٹانے کے ایک دن بعد جمعرات کو کہا کہ افغانستان اتنا بڑا ہے کہ پاکستان اسے نگل نہیں سکتا اور طالبان اس پر حکومت نہیں کرسکتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ان لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک کے جھنڈے کے ساتھ ریلی نکالی۔
امر اللہ صالح نے طالبان کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کو سلام پیش کرتے ہوئے انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ "میں طالبان پراکسی گروپ کے خلاف قومی پرچم لہرانے کے لئے اپنے ملک کے معزز لوگوں کی بہادری اور حب الوطنی تحریک کے تئیں احترام، حمایت اور تعریف کا اظہار کرتا ہوں۔ اس دوران بہت سے لوگ شہید ہوئے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ "ان لوگوں کو سلام جو قومی پرچم لے کر چلتے ہیں اور اس طرح ملک اور ملک کے وقار کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ دیگر ممالک کو قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے نہ کہ تشدد کا۔ افغانستان اتنا بڑا ہے کہ پاکستان اسے نگل نہیں سکتا اور طالبان کے لیے حکومت کے لئے بھی یہ بہت بڑا ہے۔ اپنی تاریخ کو ذلت اور دہشت گرد گروہوں کے سامنے جھکنے کا باب نہ بننے دیں۔ "
بدھ کے روز سیکڑوں افغان شہری، جن میں زیادہ تر نوجوان تھے، طالبان کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر آئے اور ملک کے قومی پرچم کو لہرایا، کئی مقامات پر طالبان کے سفید جھنڈے کو قومی پرچم سے بدل دیا۔ اس کے بعد طالبان نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ جسمیں کئی لوگ ہلاک جبکہ 6 سے زائد زخمی ہوئے۔
سوشل میڈیا پوسٹس اور ویڈیوز کے مطابق نوجوانوں نے صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد سے طالبان کا جھنڈا ہٹایا جس کے بعد طالبان نے ان پر فائرنگ کردی۔ جلال آباد وہ آخری شہر ہے جو کابل سے پہلے طالبان کے قبضے میں تھا۔