خامہ پریس کی خبر کے مطابق ممتاز پروفیسر اور سیاسی تجزیہ کار فیض اللہ جلال کی بیٹی نے کہا کہ ان کے والد کو چار دن کی حراست کے بعد منگل کو رہا کر دیا Afghan Professor Released گیا۔
حسینہ جلال نے ایک صوتی کلپ میں رہائی کی تصدیق کی اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے والد کی حراست سے رہائی میں اپنا کردار ادا کیا۔
وائس کلپ میں حسینہ نے کہا کہ میرے والد فیض اللہ جلال طالبان کی قید سے رہا ہوگئے۔ تمام افغان عوام، بین الاقوامی برادری اور میڈیا کا شکریہ جنہوں نے ان کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کیا"۔
پروفیسر فیض اللہ جلال کو ہفتے کے روز طالبان نے گرفتار Afghan Professor arrested for criticizing Taliban کیا تھا اور وہ چار دن تک حراست میں تھے۔
جلال، کابل یونیورسٹی میں قانون اور سیاسیات کے طویل عرصے سے پروفیسر ہیں، گزشتہ سال اگست میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے ٹیلی ویژن کے ٹاک شوز میں کئی بار پیش ہو چکے ہیں، اور طالبان کو بگڑتے ہوئے مالی بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور ان کی حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔
خامہ پریس کی رپورٹ کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ وہ لوگوں کو نظام کے خلاف اکسا رہے ہیں اور طالبان کے عہدیداروں کی بے عزتی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Afghan Baby Reunited with Family: افغانستان سے انخلاء کے دوران بچھڑنے والا دو ماہ کا بچہ اپنے خاندان سے مل گیا
الجزیرہ کے مطابق جلال کی اہلیہ مسعودہ، جنہوں نے 2004 میں افغانستان کی پہلی خاتون صدارتی امیدوار کے طور پر سابق صدر حامد کرزئی کے خلاف انتخاب لڑی تھیں، نے فیسبک پر پوسٹ کیا کہ ان کے شوہر کو طالبان فورسز نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر حراست میں لے لیا ہے۔
خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ جلال کی گرفتاری پر عام لوگوں کا ملا جلا ردعمل تھا۔ سوشل میڈیا پر کچھ نے اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ دوسروں نے اس حراست کی تعریف کی تھی کیونکہ اس نے ڈیورنڈ لائن کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرکاری سرحد قرار دیا تھا۔