اردو

urdu

ETV Bharat / international

قید سے رہائی کے بعد طالبان قیدیوں نے کیا کہا؟

خیال رہے کہ عیدالفطر کی تعطیل کے دوران طالبان نے صلح کا مطالبہ کیا تھا۔ امید کی جاتی ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد تشدد میں کمی آ سکتی ہے۔

sdf
sdf

By

Published : May 27, 2020, 1:14 PM IST

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے نزدیک بگرام کی جیل سے پہلے 100 اور اب 900 طالبان قیدیوں کی رہائی کی گئی۔ رواں برس کے اوائل میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت فریقین کے قیدیوں کی رہائی بات کہی گئی تھی۔

ویڈیو

افغان حکومت کی جانب سے طالبان قیدیوں کی بڑے پیمانے پر رہائی کا اعلان طالبان کے ساتھ تین روزہ فائر بندی کے خاتمے کے بعد سامنے آیا۔

افغانستان نیشنل سیکوریٹی کے ترجمان جاوید فیصل نے کہا کہ افغانستان صدر کی طرف سے جاری کردہ ایک فرمان کے مطابق عید سے قبل ایک ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ کل بگرام سے 100 قیدیوں کو رہا کیا گیا اور آج 900 دیگر آقیدیوں کی رہائی ہوئی ہے۔ رہا ہونے والے قیدیوں کی مجموعی تعداد دو ہزار ہو گی۔

رہائی پانے والے طالبان قیدی محمد رسول نے بتایا کہ 'فی الحال میں باہر کی صورتحال سے واقف نہیں ہوں۔ یہ پہلا موقع ہے جب میں آزادی کی تازہ ہوا میں سانس لے رہا ہوں۔ لہذا مجھے نہیں معلوم کہ باہر کیا ہو رہا ہے۔ مجھے جاکر دیکھنا ہے کہ کیا ہو رہا ہے پھر میں فیصلہ کروں گا کہ حالات کے مطابق کیا کرنا ہے'۔

رہائی پانے والے ایک دوسرے قیدی بتایا کہ 'میں یہاں سات برس سے قید تھا، مجھے امن یا کسی اور چیز کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔ اب آزادی کے بعد معلوم ہو گا کہ کیا ہو رہا ہے ، اس وقت مجھے صرف یہ محسوس ہورہا ہے کہ میں قبرستان سے باہر آیا ہوں'۔

خیال رہے کہ عیدالفطر کی تعطیل کے دوران طالبان نے صلح کا مطالبہ کیا تھا۔ امید کی جاتی ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد تشدد میں کمی آ سکتی ہے۔

قیدیوں کی رہائی کے بعد افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کی بالآخر واپسی کی اجازت دی جاسکتی ہے، جس سے ملک کی طویل جنگ اور امریکہ کی طویل ترین فوجی مداخلت کا خاتمہ ہوگا۔

جب معاہدے پر دستخط ہوئے ، تو اسے کئی دہائیوں کی جنگ کے بعد افغانستان کے امن کا بہترین موقع قرار دیا گیا تھا لیکن کابل میں سیاسی جھگڑے اور قیدیوں کے تبادلے میں تاخیر نے معاہدے کے دوسرے اور انتہائی اہم مرحلے میں سمجھے جانے والے انٹرا افغان مذاکرات کی طرف اس معاہدے کی پیشرفت کو سست کردیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details