ماریان بی بی کھوتیک کا افغانستان میں اپنے گھر سے یوکرین (Ukraine) تک کا سفر چیلنجوں سے بھرا ہوا رہا ہے۔ افغانستان میں ہوائی اڈے تک پہنچنا بہت مشکل تھا لیکن وہ اور اس کے خاندان کے دیگر افراد کافی مشقت کے بعد بالآخر یوکرین پہنچ گئے۔
یوکرین مشرقی یورپ میں واقع ملک ہے، جس کا رقبہ روس کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ خاندان کے سات افراد یوکرین کے شہر اودیسا (Odessa) میں رہنا چاہتے ہیں، جہاں 130 سے زائد افغان مہاجرین منتقل ہوئے ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ اس ملک میں پناہ لے سکتے ہیں۔
ماریان بی بی کے والد احمد بیلون کھوتیک کا کہنا ہے کہ "افغان ایسوسی ایشن اور دیگر افغان اوڈیسا میں ہیں، لہٰذا وہ ہماری مدد کرسکتے ہیں۔" لیکن وہ فی الحال رہائش کے لیے جدوجہد کررہے ہیں کیونکہ مکان مالک انہیں اپنا گھر کرائے پر دینا نہیں چاہتے۔
10 سالوں سے یوکرین میں مقیم خاندان کے ایک رشتہ دار سید عمر شاہ عامر نے افغانستان سے نکلنے میں اس کنبے کی مدد کی اور ان کی میزبانی کی۔
عامر اس سے قبل ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی میں کام کرتے تھے اور یوکرین میں رہائش تلاش کرنے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ افغانیوں کے لئے یوکرین میں گھر تلاش کرنا بہت بڑا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ "(مجھ سے پوچھا گیا کہ) وہاں کتنے لوگ رہیں گے؟ میں نے پانچ، چھ، سات کہا۔ اور انہوں نے کہا کہ نہیں، نہیں، یہ بہت زیادہ ہے۔ اور سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ کرائے پر اپارٹمنٹ صرف سلاویوں کو دیتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "صحت کی سہولیات مہنگی ہیں اور سب سے اہم چیز ہمارے بچوں کی تعلیم اور ان کا مستقبل ہے۔"