اسرائیل کے قیام سے پہلے کھنڈر میں تبدیل ان گھروں میں یہودی رہا کرتے تھے۔ عراق کے شمال میں کردستان علاقے کے سلیمانیہ میں یہودیوں کے شاندار کوٹھی نما مکانات ہوا کرتے تھے۔
آج سے 70 برس قبل اسرائیل ہجرت کرنے سے پہلے یہاں یہودیوں کی بڑی تعداد تھی۔ لیکن ان کے یہاں سے چلے جانے کے بعد یہاں کے شاندار گھر کھنڈروں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
ایک مقامی باشندے عمر حماد نے بتایا کہ اس علاقے کو یہودی پڑوس کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں یہودی رہا کرتے تھے۔ یہ ایک بڑا علاقہ ہے لیکن یہاں یہودیوں کے 30 سے 40 گھر ہی تھے، کیونکہ یہودیوں کے مکانات بڑے اور وسیع ہوا کرتے تھے، ان میں سے کوئی بھی مکان 500 مربع میٹر سے کم نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ یہاں ایک بڑا سا یہودی عبادت خانہ یعنی سینیگاگ تھا جسے آج کل شیخ عباسی مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ اس وقت کا یہودی عبادت خانہ تھا ، لیکن اب یہ مسجد میں تبدل ہو گیا ہے۔
ان میں سے بیشتر گھر ویران ہیں، جبکہ کچھ پر مقامی کرد باشندوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ کچھ یہودیوں نے اسرائیل جانے سے قبل اپنے گھر بیج دیے تھے، لیکن کچھ تو اپنی پوری زندگی کی کمائی یوں ہی چھوڑ کر اسرائیل چلے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: عراق میں یہودی گھروں کے اندر اب کون رہتا ہے؟
فی الحال یہودیوں کے گھروں کو حکومت کی تحویل میں رکھا گیا ہے، جسے بیچا جا سکتا ہے اور نہ ہی خریدا جا سکتا ہے۔