اردو

urdu

ETV Bharat / international

امن معاہدے کے تحت رہائی پانے والے 600 طالبان قیدی دوبارہ گرفتار

افغان حکام نے کہا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے تحت رہائی پانے والے 600 طالبان قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔

600 taliban prisoners released under peace deal arrested after rejoining fight, official says
امن معاہدے کے تحت رہائی پانے والے 600 طالبان قیدی دوبارہ گرفتار

By

Published : Jan 25, 2021, 10:14 PM IST

افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ رہائی پانے والے طالبان قیدی ایک مرتبہ پھر میدان جنگ میں آچکے ہیں اور وہ حکومتی فورسیز اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔

امن معاہدے کے تحت رہائی پانے والے 600 طالبان قیدی دوبارہ گرفتار

یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان فروری سنہ 2020 میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت افغان حکومت نے طالبان کے پانچ ہزار سے زیادہ قیدی رہا کیے تھے، جس کے بدلے طالبان نے بھی اغوا کیے گئے ایک ہزار افغان سیکیورٹی اہلکاروں کو چھوڑا تھا۔

قیدیوں کے تبادلے کے بعد طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان پہلی مرتبہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغان امن مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔

حمداللہ محب کے بقول قیدیوں کا تبادلہ امن عمل کی کوششوں میں مددگار ثابت نہیں ہوا۔ اس لیے افغان حکومت طالبان کے مزید قیدیوں کو رہا نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: بیرون ملک سے کورونا ویکسین منگوانے کی اجازت

انہوں نے کہا کہ طالبان کے دوبارہ گرفتار کیے گئے قیدیوں کو وعدہ خلافی پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے بقول قیدیوں نے یقین دہائی کرائی تھی کہ وہ دوبارہ طالبان کے ساتھ لڑائی میں شامل نہیں ہوں گے۔

افغان قومی سلامتی کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ رہائی پانے والے طالبان کے دیگر قیدی کار بم حملوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ طالبان ملک بھر میں جنگ بندی اور تشدد میں کمی کے اپنے وعدے کی پاسداری میں ناکام ہو چکے ہیں جب کہ قیدیوں نے تشدد کو بڑھاوا دیتے ہوئے افغان حکام، صحافیوں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رہائی پانے والے قیدیوں کی دوبارہ لڑائی میں شمولیت سے متعلق افغان حکومت کے الزامات کی تردید کی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details