پاکستانی نیوز چینل کے مطابق دھماکے میں ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ایک دستی بم کے پھٹنے کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہے۔
کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ کے انچارج راجہ عمر خطاب نے صحافیوں کو بتایا کہ 'دستی بم گاڑی کے اندر پھینکنے سے پہلے پھٹ گیا۔ حملہ آور موٹر سائیکل سے فرار ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ مرنے والوں میں 13 برس کا لڑکا بھی شامل ہے جس نے شدید زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں دم توڑ دیا۔ اس کے علاوہ سات دیگر زخمیوں کا علاج کیا جارہا ہے۔
کراچی کے ایڈمنسٹریٹر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی نے ٹویٹ کیا کہ 'ڈاکٹرز زخمیوں کو بچانے کی پوری کوشش کررہے ہیں اور جو بھی علاج یا سرجری مناسب سمجھیں گے کیا جائے گا۔
پولیس کا خیال ہے کہ یہ واقعہ خاندانی تنازعہ یا دہشت گردانہ کارروائی کا ہو سکتا ہے۔ اس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔