امریکہ نے کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کے چین اور پاکستان میں قربتوں میں اضافے کے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ راہل گاندھی کے چین اور پاکستان کو ایک ساتھ لانے کے ریمارکس Rahul Gandhi's China Pakistan Remark کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔[
اہم بات یہ ہے کہ بدھ کو لوک سبھا میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کی۔
انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ بی جے پی کی غلط خارجہ پالیسی کی وجہ سے چین اور پاکستان پہلے سے زیادہ قریب ہو گئے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ دونوں ممالک کے قریب آنے کا فیصلہ پاکستانیوں اور چین پر چھوڑوں گا۔ امریکہ یقیناً راہل گاندھی کے بیان کی حمایت نہیں کرتا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو لوک سبھا میں تقریر کے بعد وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے بھی کانگریس لیڈر کو ان کے اسی بیان پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: SJ Shankar Slams Rahul's Statement: راہل کے چین-پاکستان والے بیان پر ایس جے شنکر کا تبصرہ
کانگریس رہنما نے اپنی تقریر میں Rahul Gandhi Speech in Lok Sabha کہا تھا کہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پاکستان اور چین کو ساتھ لے کر آئی، یہ بھارت کے خلاف سب سے بڑا جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کا بہت واضح منصوبہ ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کی خارجہ پالیسی کا واحد سب سے بڑا اسٹریٹجک ہدف پاکستان اور چین کو الگ رکھنا ہے۔ یہ بھارت کے لیے ضروری بھی ہے، لیکن بی جے پی کی حکومت نے دونوں کو ایک ساتھ کھڑا کردیا۔
لوک سبھا میں بھارت کی خارجہ پالیسی پر بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ آج ملک مکمل طور پر الگ تھلگ ہوچکا ہے۔
یہ بھ پڑھیں: Rahul Gandhi Slams Modi Government: 'بھارت کی معیشت میں ڈبل اے ویریئنٹ، ہر جگہ اڈانی امبانی'
انہوں نے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں غیر ملکی مہمان نہ آنے پر بھی حکومت کی تنقید کی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ اپنے آپ سے پوچھیں کہ یوم جمہوریہ پر آپ کو مہمان کیوں نہیں مل رہے ہیں۔
آج بھارت مکمل طور پر الگ تھلگ ہے اور اچھے دوستوں سے گھرا ہوا نہیں ہے۔ ہم سری لنکا، نیپال، برما، پاکستان، افغانستان اور چین سے گھرے ہوئے ہیں۔ ہمارے مخالفین ہماری صورت حال کو سمجھتے ہیں۔