خبررساں ایجنسی بلومبرگ نے پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ ایران میں 14 بینکوں کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے ، جو ابھی تک امریکی پابندیوں کے تحت کسی نئی مالی پابندیوں سے بچے ہوئے تھے۔ اگر اس منصوبے کو منظور کرلیا گیا تو کان کنی ، تعمیرات اور دیگر صنعتی یونٹ ان ایرانی بینکوں کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کرسکیں گے۔
یہ تجویز جو ایران کو عالمی مالیاتی نظام سے مکمل طور پر الگ کرتی ہے ، ابھی تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے پیش نہیں کی گئی ہے۔
لگ بھگ 10 دن پہلے امریکہ نے کہا تھا کہ 2015 سے پہلے کی طرح ایران پر بھی اقوام متحدہ کی پابندیوں کا نفاذ ہونے والا ہے اور اس کے علاوہ وہ اس پر دوسری پابندیاں عائد کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے۔ امریکہ نے ایران پر ان پابندیوں کا احتجاج کرنے والے ممالک کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا انتباہ دیاتھا۔
روس ، چین ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی سمیت سلامتی کونسل کے زیادہ تر ممبر ممالک شامل ہیں ، نے اس امریکی اقدام کی مخالفت کی ہے۔ ان تینوں ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھ کر ایران کو پابندیوں سے راحت دینے کی اپیل کی ہے۔
خیال رہے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے ایران اور چھ عالمی طاقتوں، امریکہ، برطانیہ، چین، روس، فرانس اور جرمنی کے مابین 2015 میں ویانا میں ایک تاریخی جوہری معاہدہ طے ہوا تھا۔
مئی 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو معاہدے سے الگ کرلیاتھا ۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔