اردو

urdu

ETV Bharat / international

افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا شروع - کرنل سونی لیگٹ نے کیا اعلان

امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں نے عسکریت پسندوں کی جانب سے معاہدے کو برقرار رکھنے کی صورت میں 14 ماہ کے اندر تمام فوج واپس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت ، افغان عسکریت پسندوں نے حملوں سے باز رہنے کے ساتھ ساتھ القاعدہ یا کسی اور شدت پسند گروہ کو اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں آپریشن کرنے کی اجازت نہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا شروع
افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا شروع

By

Published : Mar 10, 2020, 8:50 AM IST

طالبان سے افغان امن معاہدے کے تحت امریکہ نے افغانستان سے فوجی انخلا شروع کردیا ہے ،معاہدے میں امریکہ نے افغانستان سے 135 دن کے اندر 12 ہزار امریکی افواج سے کم کرکے آٹھ ہزار 600 کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔

افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا شروع

امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں نے عسکریت پسندوں کی جانب سے معاہدے کو برقرار رکھنے کی صورت میں 14 ماہ کے اندر تمام فوج واپس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت ، افغان عسکریت پسندوں نے حملوں سے باز رہنے کے ساتھ ساتھ القاعدہ یا کسی اور شدت پسند گروہ کو اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں آپریشن کرنے کی اجازت نہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا شروع

گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے افغان صوبے ہلمند میں افغان فورسز پر طالبان جنگجوؤں کے حملے کے جواب میں ایک فضائی حملہ کے بعد امن معاہدہ ٹوٹتا دکھائی دیا تھا۔ طالبان نے جنگی کاروائیوں میں کمی کا مطالبہ کیا تھا اور سوموار کو افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگٹ نے امریکی فوجیوں کے انخلا کے پہلے مرحلے کا اعلان کیا۔

کرنل لیگٹ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے فوجیوں کی واپسی کے باوجود افغانستان میں ’اپنے تمام مقاصد کے حصول کے لیے تمام فوجی وسائل اور حکام کو برقرار رکھا ہے۔‘

امریکہ نے معاہدے کے تحت، 135 دن کے اندر افغانستان میں اپنی فوج کو 12 ہزار سے کم کرکے 8600 کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ افغانستان سے امریکی فوجیوں کو واپس بھیجنا امریکہ اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو ہونے والے تاریخی امن معاہدے کی ایک شرط تھی۔

افغان حکومت نے اس معاہدے میں حصہ نہیں لیا تاہم یہ توقع ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ابتدا میں کہا تھا کہ وہ عسکریت پسند گروپ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی شرط کے طور پر طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے معاہدے پر عمل نہیں کریں گے۔ لیکن اطلاعات کے مطابق، افغان صدر اشرف غنی جنھوں نے 9 مارچ کو دوسری مدت کے لیے صدر کے عہد کا حلف اٹھایا ہے کی جانب سے رواں ہفتے کم از کم ایک ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم جاری کرنے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ نے ستمبر 2001 میں نیویارک میں القاعدہ کے حملوں کے بعد افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ طالبان کو اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا لیکن وہ ایک شورش پسند قوت بن گئے اور سنہ 2018 تک ملک کے دوتہائی سے زائد حصے پر متحرک رہے۔

افغانستان جنگ کے دوران امریکی فوج کے 2400 سے زیادہ فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

وہیں دوسری جانب پیر کو جب افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا آغاز ہوا تو اسی وقت ملک میں تازہ سیاسی عدم استحکام پیدا ہوگیا اور گذشتہ برس افغان انتخابات کے بعد سوموار کو دو مختلف سیاستدانوں کے لیے الگ الگ حلف برداری کی تقریبات ہوئی۔

افغانستان کے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ صدر اشرف غنی نے گذشتہ برس ستمبر کا انتخاب معمولی اکثریت سے جیتا تھا مگر عبداللہ عبد اللہ نے الزام عائد کیا کہ یہ نتیجہ جعلی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details