امریکہ پیر کے روز افغانستان کے معاملے پر ورچوئل میٹنگ کرے گا اور ساتھ ہی امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلنکن اس معاملے میں عوامی بیان بھی جاری کرسکتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے یہ اطلاع دی ہے۔
امریکہ افغانستان کے اہم شراکت داروں کے ساتھ ورچوئل وزارتی اجلاس میں کینیڈا ، فرانس ، جرمنی ، اٹلی ، جاپان ، برطانیہ ، ترکی ، قطر ، یورپی یونین اور نیٹو شامل ہونگے۔
اجلاس میں شرکاء آئندہ دنوں اور ہفتوں کے لیے ایک منظم لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کریں گے۔
محکمہ خارجہ نے ایک علیحدہ بیان میں بتایا "بعد میں سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی جے بلنکن 14 اگست سے [افغانستان میں] ہماری کوششوں کے بارے میں ریمارکس دیں گے اور آگے کے راستے پر تبادلہ خیال کریں گے۔"
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق بلنکن نے اتوار کو چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد افغانستان اور غیر ملکی شہریوں کے محفوظ راستے کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا۔
افغانستان سے انخلا کی ڈیڈلائن کوئی پتھر کی لکیر نہیں ہے: سولیون
وہیں دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں تقریبا 100 ممالک کے ساتھ ساتھ نیٹو اور یورپی یونین نے کہا کہ انہیں طالبان کی طرف سے یقین دہانی ملی ہے کہ سفری دستاویزات والے لوگ انخلا کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی آزادانہ طور پر ملک چھوڑ سکیں گے۔
طالبان نے کہا ہے کہ منگل کو امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد وہ عام سفر کی اجازت دیں گے اور وہ ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔
فرانس کے صدر ایمانوئیل میکخواں نے کہا ہے کہ افغانستان سے لوگوں کے انخلا کے معاملے پر طالبان سے بات چیت جاری ہے، تاہم یہ فرانس کی جانب سے طالبان کو ملک کا نیا حکمران تسلیم کرنے کا اشارہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اتحادیوں نے پچھلے دو ہفتوں میں تقریبا 114،400 افراد جن میں غیر ملکی شہریوں اور کمزور افغانیوں شامل ہیں، کو ملک سے باہر نکالا ہے لیکن دسیوں ہزار جو ملک سے نکلنا چاہتے ہیں وہ پیچھے رہ جائیں گے۔