طالبان نے بدھ کے روز امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے افغان فضائی حدود میں ڈرون حملے بند نہ کیے تو اس کے شدید منفی نتائج ہوں گے۔
افغانستان کے نائب وزیرِ اطلاعات و ثقافت ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کہا کہ 'ہم تمام ممالک بالخصوص امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کسی بھی قسم کے منفی نتائج سے بچنے کے لیے افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی حقوق، قوانین اور وعدوں کے مطابق رویہ اختیار کیا جائے'۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا ’’اسلامک امارات افغانستان، افغانستان کی واحد قانونی اکائی کے طور پر یہاں کی سرزمین اور فضائی حدود کا نگہبان ہے۔ ہم نے حال ہی میں دیکھا ہے کہ امریکہ نے افغانستان کی مقدس فضائی حدود پر ڈرون سے حملہ کر کے اسلامک (طالبان) کے تمام بین الاقوامی حقوق ، قوانین اور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اس کے ساتھ ظاہر کی گئی اپنی عہد بستگی کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان خلاف ورزیوں پر روک لگائی جانی چاہیے‘‘۔
مجاہد نے کہا ’’ہم تمام ممالک بالخصوص امریکہ سے کسی بھی منفی نتائج سے بچنے کے لیے افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی حقوق، قوانین اور عہد بستگیوں کی روشنی میں اور باہمی احترام اور عزم کے ساتھ وعدوں پر غور کرتے ہوئے سلوک کرنے کی اپیل کرتے ہیں‘‘۔
افغانستان کے نائب وزیرِ اطلاعات و ثقافت کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام ممالک خصوصاً امریکا افغانستان سے اپنا رویہ عالمی قوانین کے تحت رکھیں اور باہمی اعتماد و احترام کا رویہ اپنائیں۔
واضح رہے کہ امریکہ نے افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان کو نشانہ بناکر افغانستان مں دو ڈرون حملے کئے ہیں، جس نے 26 اگست کو کابل ایئر پورٹ پر مہلک خودکش حملے کی ذمہ داری لی تھی جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دریں اثناء 29 اگست کو ایک امریکی ڈرون حملے میں 7 بچوں سمیت 10 عام شہری ہلاک ہوئے، جس نے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا۔ امریکی فوج نے واقعہ کو ایک افسوس ناک غلطی قرار دیتے ہوئے اس کے لیے معافی مانگی تھی۔