اردو

urdu

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ سے ملاقات

By

Published : May 26, 2021, 9:23 AM IST

مینیپولیس کے پولیس اہلاکر کے ہاتھوں جارج فلائیڈ کی موت کی سالگرہ کے موقع پر جارج فلائیڈ کے افراد خاندان نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے جارج فلائیڈ کے افراد خاندان سے ملاقات کے بعد میں صحافیوں کو بتایا فلائیڈ کے کنبہ سے ملنا "واقعی حیرت انگیز حد تک بہتر رہا۔"

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ سے ملاقات
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ سے ملاقات

امریکی صدر جو بائیڈن نے بتایا کہ فلائیڈ کی جوان بیٹی گیانا کو انہوں نے اسے گلے لگایا اور اس کے بعد گیانا نے کچھ نمکین اسنیکس کھانے کے لئے کہا۔ بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے اسے آئس کریم اور دوسری چیزیں کھانے کے لیے دی۔

فلائیڈ کے کنبہ کے افراد نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ فلائیڈ کے نام پر ایک قانون جلدی سے پاس کریں جس سے کہ پولیسنگ میں تبدیلیاں آئیں

بائیڈن نے کہا ، "مجھے امید ہے کہ میموریل ڈے کے بعد کچھ ہی عرصہ میں ہم جارج فلائیڈ کی موت کے تناظر میں قانون سازی والے معاہدہ پر پہونچ جائیں گے۔

اس درمیان فلائیڈ کے کنبہ کے افراد نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ فلائیڈ کے نام پر ایک قانون جلدی سے پاس کریں جس سے کہ پولیسنگ میں تبدیلیاں آئیں۔

نیو یارک میں فلائیڈ کے اعزاز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے چند لمحے خاموشی منائی گئی جب کہ جارج فلائیڈ کی حمایت میں لاس اینجلس میں ایک ریلی نکالی گئی۔

دوسری جانب عالمی سطح پر جرمنی میں بھی جارج فلائیڈ کی حمایت میں ایک ریلی نکالی گئی جب کہ فلائیڈ کی موت کی برسی پر منعقد ہونے والے پروگراموں میں یونان اور اسپین میں امریکی سفارت خانوں کے اہلکاروں نے شرکت کی۔

دوسری جانب جارج فلائیڈ کے کنبہ کے افراد نے واشنگٹن، ڈی سی میں بلیک لائیوز میٹر پلازہ کا احتجاجی دورہ کیا جہاں ان سے جارج فلائیڈ جسٹس اِن پولیسنگ ایکٹ کے بارے میں انٹرویو لیا گیا۔ جس میں جارج فلائیڈ کے بھائی، فِلونیز فلائیڈ نے کہا، "ہمیں بامقصد قانون سازی کی ضرورت ہے۔ تاکہ ظلم سہنے والے افراد کو یقینی طور پر انصاف مل سکے۔

واضح رہے کہ امریکی ریاست مینی سوٹا کے مینی پولیس شہر میں گزشتہ سال 25 مئی کو امریکی پولیس عہدیدار نے 46 سالہ سیاہ فام جارج فلائیڈ کے گلے پر 8 منٹ 46 سکنڈز تک اپنے گھٹنوں کو رکھ کر گلا گھونٹ دیا تھا۔ گلا گھونٹے جانے کے وقت جارج فلائیڈ کے دونوں ہاتھوں میں ہتھ کڑی تھی اور ان کے منہ سے 'میں سانس نہیں لے سکتا' کی آواز بھی سنی گئی تھی اس حادثے کے بعد امریکہ کی متعدد ریاستوں میں مسلسل مظاہرے ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک مثلا برطانیہ اور ایران وغیرہ میں بھی مظاہرے ہوئے تھے۔حالانکہ ملزم پولیس اہلکار ڈیریک چاوون جو کہ سفید فام ہیں، کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا، جنہیں گزشتہ ماہ قتل کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی اور انہیں 25 جون کو سزا دیئے جانے کا امکان ہے۔ جب کہ تین دیگر برخواست اہلکاروں کو ابھی بھی مقدمے کا سامنا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details