سعودی شاہی اقتدار اعلیٰ کی تخریب کاریاں اب منظر عام پر آنے لگی ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل میں سعودی حکومت کے اعلیٰ اہلکار اور آل سعود کے شہزادے ملوث ہیں۔ امریکی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ سعودی اعلیٰ شخصیت نے اس آپریشن کی منظوری دی جس کاخاتمہ خشوگی کےقتل پر ہوا۔
امریکی میڈیا کے مطابق جمال خشوگی کو 2018 میں استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں قتل کیا گیا تھا۔ انٹیلی جنس کمیونٹی نے نتائج اس بات پر اخذ کیے کہ سعودی اعلیٰ شخصیت کو زیادہ تر امور میں مطلق و خصوصی کنٹرول حاصل ہے، بتایا جارہا ہے کہ آپریشن میں سعودی اعلیٰ شخصیت کے سینئر معاون شریک تھے۔
جمال خشوگی سعودی حکومت پر تنقید کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے، جمال خشوگی نے یمن تنازعہ میں سعودی شمولیت پر بھی کڑی تنقید کی تھی، وہ 2017 میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔