امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے ایران ایلوٹ ابرامز نے کہا ہے کہ امریکہ میں صدر کے بدلنے سے امریکی پالیسیاں نہیں بدلیں گی۔
ابرامز نے کہا کہ ایران پر پابندیاں جوہری ہتھیاروں، انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی کے ساتھ مربوط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں اور مشرق وسطی میں امریکی شراکت داروں کی مسلسل جانچ پڑتال بھی اس دباؤ کو برقرار رکھے گی۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی کہا تھا کہ ان کا ملک ایران پر انتہائی دباؤ کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہے گا۔ انہوں نے ایران کے ساتھ کسی بھی نوعیت کے تعامل سے خبردار کرتے ہوئے دھمکی دی کہ ایسی صورت میں سخت پابندیوں کا سامنا کرنا ہو گا۔
سنہ 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے ایران کے پاس معاہدے کے تحت دی گئی اجازت سے کہیں زیادہ یورینیم موجود ہے۔
تہران اور واشنگٹن کے مابین کشیدگی نے مشرق وسطی کو بھڑکا دیا تھا، جس کے سبب سال کے آغاز میں دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر آ گئے تھے۔