امریکہ میں 59 ویں صدارتی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔ کئی ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ کئی ریاستوں میں برتری جاری ہے، امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ریاست میشیگن اور وسکانسن میں بائیڈن جیت چکے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے سی این این نے ریاست میشیگن اور وسکانسن میں جو بائیڈن کی کامیابی کا اعلان کر دیا ہے۔ میشیگن میں ممکنہ کامیابی سے جو بائیڈن کو 16 الیکٹورل کالج ووٹ ملیں گے۔
ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدوار جوبائیڈن کو 243 جبکہ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار وامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 214 ایلکٹورل ووٹ حاصل ہوئے ہیں جبکہ جیت کے لیے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کیمپین پینسلوینا میں ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کیمپین کا کہنا ہے کہ وہ ریاست پنسلوینا میں ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لیے عدالت میں جا رہے ہیں۔
اس کا الزام ہے کہ ڈیموکریٹک حکام الیکشن اًبزرورز کو گنتی کے عمل سے 25 فٹ دور رہنے پر مجبور کر رہے ہیں جس کے بعد آبزرورز کے پاس کوئی معنی خیز طریقہ نہیں کہ وہ اپنا کام کر سکیں۔
دریں اثنا ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدوار جوبائیڈن نے پُر اعتماد لہجہ میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھاری اکثریت سے انتخاب جیت رہے ہیں جبکہ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ گنتی کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وہیں پینسلوینیا میں الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ انھیں ریاست میں ڈاک خانوں کے معائنے کے دوران ایک ڈاک خانے سے 13 پوسٹل ووٹ ملے ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی پوسٹ آفس نے بتایا ہے کہ انھیں ڈاک کے ذریعے تین لاکھ ووٹ ملے ہیں لیکن وہ انھیں ان کے الیکشن آفس تک ٹریس نہیں کر پا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اکثر سماجی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پوسٹ آفس کے خلاف مقدمے دائر کیے گئے ہیں جس میں انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ایسا پوسٹل ووٹنگ کے نظام میں جان بوجھ کر رکاوٹ پیدا کرنے اور رپبلکنز کی مدد کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسا دراصل اس لیے ہوا کیونکہ ان کی جانب سےپوسٹل انسپیکٹرز کو گذشتہ روز تک کا وقت دیا گیا تھا تاکہ وہ 12 پوسٹل ڈسٹرکٹس کا معائنہ مکمل کر لیں جن میں ریاست ایریزونا، فلوریڈا، جارجیا، ٹیکساس اور وسکانسن شامل ہیں۔