تین نومبر 2020 کو دنیا کے ترقی یافتہ اور جمہوری ملک امریکہ میں صدارتی انتخابات طئے ہیں۔ اسی ضمن میں امریکہ بھر میں انتخابی گہما گہمی پورے عروج پر ہے۔ آج آٹھ اکتوبر کو پہلا نائب صدارتی مباحثہ ہوا، جس میں مائیک پینس اور کملا ہیرس نے اپنی اپنی پارٹی کی نمائیدگی کرتے ہوئے مباحثہ میں حصہ لیا۔ مباحثہ کی تفصیلات اس طرح ہیں:
ڈیموکریٹک نائب صدر کی نامزد امیدوار کملا ہیرس نے ٹرمپ انتظامیہ کی کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبائی مرض سے متعلق کارکردگی کو 'تاریخ میں کسی بھی صدارتی انتظامیہ کی سب سے بڑی ناکامی' قرار دیا ہے ۔
کملا ہیرس نے نائب صدر مائیک پینس پر تیز حملے کے ساتھ پہلے نائب صدارتی بحث کا آغاز کیا۔
بتادیں کہ مائک پینس ری پبلکن پارٹی کے نائب صدر کے نامزد امیدوار کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس ٹاسک فورس کی قیادت بھی کررہے ہیں۔
کیلیفورنیا کی 55 سالہ سینیٹر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ 'موجودہ امریکی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے امریکیوں نے بہت زیادہ قربانی دی ہے'۔
انہوں نے کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبا کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس نے 2 لاکھ سے زیادہ امریکی جانیں ضائع کیں اور ملک کی معیشت کو تباہ کردیا، اس کے باوجود بھی ٹرمپ انتظامیہ نے کوئی موثر کردار ادا نہیں کیا'۔
واضح رہے کہ چند دن قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی کورونا وائرس (کووڈ۔19) مثبت ہوا تھا اور علاج کے بعد وہ اب وائٹ ہاوس میں مقیم ہیں۔ اس پر پینس نے اعتراف کیا کہ 'ہمارا ملک رواں برس انتہائی مشکل وقت سے گزر رہا ہے'۔
ری پبلکن کے نائب صدر کے امیدوار مائیک پینس نے کہا ہے کہ 'میں جانتا ہوں کہ امریکی عوام کے لیے دوسرے دن سے ہی صدر ٹرمپ نے صحت کو اولین ترجیح دی ہے، وہ نظام صحت کو اولین ترجیح دیتے ہیں'۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج کے نائب صدارتی مباحثہ میں ابتدائی طور پر سخت بحث و مباحثہ ہوا، ہلکی سی نوک جھوک بھی رہی لیکن مجموعی طور پر یہ آٹھ دن قبل ہونے والے صدارتی مباحثے سے کہیں زیادہ قابل احترام اور سنجیدہ رہا۔
سابق میں ٹرمپ نے بہت ہی جارحیت کا مظاہرہ کیا تھا۔ انھوں نے اپنے فریق جو بائیڈن کے ساتھ سخت کلامی کی تھی۔ جب کہ آٹھ اکتوبر 2020 کو ہوئے نائب صدارتی مباحثہ میں اس طرح کی چیخ و پکار نہیں کی گئی۔ پینس نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، تو وہیں ہیرس نے بھی حاضر جوابی سے کام لیا۔