امریکی عدالت نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف 100 ملین امریکی ڈالر کے متعلق دائر لا سوٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ قبل ازیں ایک علیحدگی پسند کشمیر خالصتان تنظیم اور اس کے دو حامی دو مقررہ سماعتوں میں پیش نہیں ہوئے، جس کے بعد عدالت نے عرضی کو مسترد کر دیا۔
یہ مقدمہ مودی کے تاریخی 'ہاؤڈی مودی' سے کچھ دن پہلے 19 ستمبر 2019 کو دائر کیا گیا تھا۔ یہ پروگرام ٹیکساس کے ہیوسٹن میں منعقد کیا گیا تھا۔ معاملے میں جموں و کشمیر کے متعلق بھارتی پارلیمنٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس نے ریاست کی خصوصی مراعات کو منسوخ کرتے ہوئے دو مرکزی علاقوں کو تشکیل دیا ہے۔ معاملے میں نریندر مودی، امت شاہ اور لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلون سے 100 ملین ڈالر معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ڈھلون فی الحال چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے ماتحت ڈائریکٹر جنرل ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی اور ڈپٹی چیف آف انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
امریکہ کے جنوبی ضلع ٹیکساس کے جج فرانسس ایچ اسٹیسی نے کیس کو خارج کرتے ہوئے اپنے حکمنامے میں کہا کہ کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ نے اس مقدمے کے سماعت کے لئے کچھ نہیں کیا اور اب وہ دو مقررہ تاریخوں میں پیش نہیں ہوئے ہیں۔
اس کیس کو ٹیکساس میں امریکی ضلع عدالت کے جج اینڈریو ایس ہینن نے 22 اکتوبر کو ختم کیا تھا۔