عراق کے وزیر برائے امور خارجہ ڈاکٹر فواد حسین اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ 11 جون 2020 کو ریاستہائے متحدہ امریکہ اور جمہوریہ عراق (ایس ایف اے) کے مابین دوستی اور تعاون کے تعلقات کے لیے 2008 کے اسٹریٹجک فریم ورک معاہدے کے مطابق امریکی کمبیٹ فورسز کے عراق سے انخلا کا اعلان کیا گیا ہے۔ عراقی وفد میں کردستان کی علاقائی حکومت کے نمائندے بھی شامل تھے۔
امریکہ اور عراق کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے نمائندوں نے طویل المیعاد اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے اور باہمی تشویش کے کلیدی امور جیسے علاقائی استحکام، عوام کی صحت، ماحولیاتی تبدیلی، توانائی کی بچت، آزادی، انسانی امداد، انسانی حقوق، معاشی تعاون سمیت دیگر مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال گیا۔
مذکورہ بالا امور پر تبادلہ خیال کے علاوہ عراق کے نمائندوں نے اپنے ملک میں بے گھر ہونے والے افراد کی ان کے آبائی علاقوں میں بحفاظت اور رضاکارانہ طور پر واپسی کو فروغ دینے کے لیے بات چیت کی۔ اس پر امریکی نمائندوں نے اپنی حمایت کا وعدہ کیا۔
دونوں ممالک کے وفود نے ایس ایف اے میں ہوئے معاہدہ کی تصدیق کی۔ اس کے علاوہ امریکہ نے عراق کی خودمختاری اور قوانین کی حکمرانی کا احترام کرنے کی بات کہی ہے اور وعدہ کیا کہ وہ عراق کو اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے درکار وسائل کی فراہمی جاری رکھے گا۔
عراقی حکومت نے عراقی سیکیورٹی فورسز (آئی ایس ایف) کو مشورے دینے اور ان کو اہل بنانے کے لئے اتحادی اہلکاروں کے تحفظ کے عزم کی تصدیق کی اور اپنے مؤقف پر ایک بار پھر زور دیا کہ اس کی درخواست پر تمام اتحادی افواج عراق میں موجود ہیں۔
دونوں ممالک کے وفود نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ اور اتحاد کے دیگر اہلکاروں کی میزبانی کرنے والے فوجی بیس عراقی ہیں۔ اتحادی اہلکار عراق کے وضع کردہ اصول و ضوابط کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
وفود نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے بیس نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ عراق میں اتحادی افواج کی موجودگی صرف داعش کے خلاف عراقی حکومت کی لڑائی کی حمایت میں ہے۔
وفود نے حالیہ تکنیکی مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا کہ سلامتی، فوجی کے خصوصی تربیت، مشورے، معاونت اور انٹیلیجنس کے اشتراک سے متعلق تمام تر خدمات مکمل طور پر عراقی حکومت کو منتقل کرنے کے بعد 31 دسمبر 2021 تک عراق میں جنگی کردار والی کوئی امریکی فوج نہیں ہوگی۔