جیک سولیون نے ایک انٹرویو میں امریکہ کے 31 اگست کو افغانستان سے اپنی فوج اور شہریوں کی واپسی مکمل کرنے سے پہلے آخری گھنٹوں کو ’ایک نہایت خطرناک مشن کو نہایت خطرناک لمحہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعہ کو نانگرہار صوبہ میں ڈرون حملے میں امریکہ کی طرف سے مارے گئے آئی ایس آئی ایس خراسان کے دو دہشت گرد ’دھماکہ خیز آلات کی تیاری اور حملے کا منصوبہ‘ بنانے میں شامل تھے۔ وہ آئی ایس آئی ایس کے بڑے نیٹورک کا حصہ تھے۔ جو کابل ہوائی اڈہ اور افغانستان میں اور اس کے علاوہ امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ افغانستا میں کتنے امریکی شہری وہاں سے نکلنے کا انتظار کررہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ 300 یا اس سے کم امریکی شہریوں کو اب تک باہر نہیں نکالا جاسکا ہے۔ ہم نے 5000 سے زیادہ لوگوں کو نکالا ہے، ہم نے کل ہی 300 سے زیادہ لوگوں کو نکالا۔
امریکہ کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیون نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اب بھی امریکی شہریوں کے لیے ہوائی اڈہ پر جانے، طیاروں پر سوار ہونے اور گھر جانے کا موقع ہے۔ 31 اگست کوئی پتھر کی لکیر نہیں ہے۔