افغانستان کی موجودہ صورت حال اور وہاں ہونے والے حالیہ دھماکوں کے پیش نظر امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ افغانستان میں ہوٹلوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان کی جانب سے یہ ہدایت ایسے وقت میں سامنے آئی جہاں چند روز قبل ہی ایک مسجد میں حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
اس دھماکے اور وہاں ہونے والے متعدد دھماکے کے پیش نظر افغان کی سیکورٹی سے پہلے سے ہی فکر مند مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو وہاں کے ہوٹلوں سے دور رہنے کی ہدایت دی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے علاقے میں ’سیکیورٹی خطرات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی شہری جو سرینا ہوٹل کے قریب ہیں، انہیں فوری طور پر وہاں سے چلے جانا چاہیے۔
برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس نے کہا کہ بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر میں آپ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہوٹلوں میں نہ رہیں، خاص طور پر کابل کے سرینا ہوٹل۔
طالبان کے قبضے کے بعد سے بہت سے غیر ملکی افغانستان چھوڑ چکے ہیں لیکن چند صحافی اور امدادی ورکرز کابل میں موجود ہیں۔ معروف اور پرتعیش سرینا ہوٹل جو کاروباری مسافروں اور غیر ملکی مہمانوں میں مقبول ہے۔
اگست میں غیر ملکی شہریوں اور خطرات کا سامنا کرنے والے افغانوں کی افراتفری میں انخلا کے دوران نیٹو ممالک نے ایک ممکنہ خطرے کے بارے میں انتباہ جاری کیا تھا جس میں لوگوں کو کہا گیا کہ وہ کابل ایئرپورٹ سے دور رہیں۔ گھنٹوں بعد ایک خودکش بمبار نے ایئرپورٹ کے ایک دروازے کے ارد گرد جمع ہونے والے ہجوم میں دھماکہ کیا جس میں سیکڑوں شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جس نے طالبان کے کئی محافظوں کو بھی نشانہ بنایا تھا۔