اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبروں نے پیر کے روز کونسل کے ایک اجلاس کے دوران وسطی افریقی جمہوریہ (سی اے آر) میں انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی پامالیوں کی مذمت کی۔
اقوام متحدہ میں اسٹونیا کے نائب مستقل نمائندے گیرٹ اوورٹ نے ایک بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل کے ممبران نے سے اے آر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور اپنے مجرموں کو انصاف کے دائرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا‘‘۔انہوں نے تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرنے اور محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی رسد کو یقینی بنائیں۔
سلامتی کونسل نے یہ اعادہ بھی کیا کہ ملک میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کے خلاف حملے ایک جنگی جرم ہو سکتے ہیں اور انہوں نے سی اے آر افسران سے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی سکیورٹی بڑھانے کی اپیل کی۔
واضح رپے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں، سی اے آر اور چاڈ کی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں اطراف کا جانی نقصان ہوا۔ سی اے آر کی مسلح افواج کے ارکان نے پڑوسی ملک میں مسلح باغیوں کا پیچھا کیا، جہاں انہوں نے چاڈ فوج کی جانب سے ایک چوکی پر منظمحملہ کیا۔
اس کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن نے وہاں کی پوزیشن سے متعلق ہنگامی اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کو غیر معمولی خطرہ لاحق ہے۔