اردو

urdu

ETV Bharat / international

اسرائیل نے فلسطینیوں کا پانی بھی روک دیا ہے: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی مرکزی انسانی حقوق ایجنسی نے اسرائیل پر مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو آبی وسائل تک مساوی رسائی نہ دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ یہودی بستیوں نے فلسطینیوں کو فراہم کیا جانے والا پانی بھی روک دیا ہے۔

By

Published : Oct 2, 2021, 9:24 PM IST

un says Israel settlers blocking water to Palestinians
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (OHCHR) کے دفتر برائے فیلڈ آپریشنز اور ٹیکنیکل کوآپریشن ڈویژن کے ڈائریکٹر کرسچن سالازار والکمین

جمعہ کو جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ میں پانی مناسب طریقے سے فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان پانی غیر مساوی طور پر تقسیم کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (OHCHR) کے دفتر برائے فیلڈ آپریشنز اور ٹیکنیکل کوآپریشن ڈویژن کے ڈائریکٹر کرسچن سالازار والکمین نے کونسل کے سیشن کے دوران رپورٹ پیش کی۔

وولکمین نے کہا "غزہ میں پانی کا معیار بہت ہی خراب ہے اور 96٪ گھروں کو ایسا پانی فراہم ہوتا ہے جو پینے کے پانی کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔"

ڈائریکٹر کرسچن سالازار والکمین نے کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان پانی غیر مساوی طور پر تقسیم کیا گیا ہے کیونکہ فلسطینیوں کی جانب سے تجویز کردہ آبی منصوبوں پر راضی ہونے میں اسرائیلی ہچکچاہٹ، اضافی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے فلسطینیوں کو تکنیکی چیلنجز، نقل و حرکت و رسائی کی پابندیاں اور جوائنٹ واٹر کمیٹی کے آپریشن میں چیلنجز بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی بستیوں نے قدرتی آبی وسائل تک فلسطینیوں کی پوزیشن پر قبضہ کر لیا ہے یا آبی وسائل کو تباہ کر دیا ہے یا پھر مسدود کر دیا ہے۔ مسمار کرنا، جائیداد ضبط کرنا اور جبری بے دخلی نے پانی تک رسائی میں کمزور فلسطینی کمیونٹیز کے لیے اضافی چیلنجز پیدا کیے ہیں۔"

غزہ میں تقریبا ایک ملین لوگ، جو کہ آبادی کا نصف ہے، اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ وہ پانی اور صفائی ستھرائی کے لیے پانی کے محتاج ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی طرز عمل اور پالیسیاں پانی کے بنیادی ڈھانچے کو متاثر کرتی ہیں۔ فوجی اضافے کے دوران تباہی، بندشوں کے اثرات، بجلی کی قلت اور آبی نظم و نسق میں چیلنجز نے اس صورتحال میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

حکومت اسرائیل کو دی گئی تجاویز میں غزہ کی ناکہ بند، بندش، درآمدات، برآمدات اور انسانی رسائی پر پابندیاں ختم کرنا، پانی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کی سہولت، فلسطینی حکام کے ساتھ پانی کی نگرانی کا ایک فعال اور شفاف انتظام قائم کرنا اور قدرتی وسائل کی کھدائی کو روکنا شامل ہے۔

ریاست فلسطین کی حکومت کے لیے سفارشات میں شامل ہیں کہ (مغربی کنارے کے علاقے A کے کچھ حصوں میں پانی کی غیر مساوی تقسیم پر توجہ دی جائے اور 2014 کے پانی کے قانون کو نافذ کیا جائے۔ "

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیلی نمائندہ ہال میں موجود نہیں تھا جب رپورٹ پڑھی جا رہی تھی اور اسرائیل اکثر 47 رکنی انسانی حقوق پر مشتمل کونسل کی تنقید کرتا رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details