مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ 'ٹویٹر' نے ایک متنازع 'ٹویٹ' کی وجہ سے امریکہ میں چینی سفارت خانے کا ٹویٹر اکاؤنٹ بلاک کر دیا ہے۔ اس ٹویٹ میں چینی سفارت خانے کی طرف سے چین کے مسلم اکثریتی صوبے 'سنکیانگ' میں بیجنگ کی پالیسیوں کا دفاع کیا گیا تھا۔
چینی سفارتخانے کے اکاؤنٹ نے رواں ماہ کے شروع میں ایک ٹویٹ شائع کی تھی جس میں چین کے سرکاری اخبار 'چائنا ڈیلی' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایغور خواتین اب بچے پیدا کرنے والی مشینیں‘ نہیں رہیں۔
چینی سفارت خانے کی اس متنازع ٹویٹ سے قبل سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم کی طرف سے کہا گیا تھا کہ چین اپنے ہاں ایغور نسل کے لوگوں کے ساتھ غیر انسانی برتاؤ کرتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹویٹر کا یہ فیصلہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اقتدار کے آخری دن ان کی طرف سے چین پر تنقید کے بعد آیا۔
صدر ٹرمپ نے چین پر سنکیانگ صوبے کے مسلمانوں پر نسل کشی کا الزام عاید کیا تھا۔ جو بائیڈن انتظامیہ نے ان کے اس موقف کی تائید کی ہے۔
آج ایک ٹویٹر کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے چینی سفارت خانے کی متنازع ٹویٹ پر کارروائی کی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی سفارت خانہ نے ہماری پالیسی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔