امریکی انتظامیہ نے کورونا وائرس کی مہلک وبا کے سبب ہزاروں امریکی شہریوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اس کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 'گھر میں رہنے' کے حکم کی مخالفت کی ہے۔ گرچہ اب ریاستیں ہی تیزی سے اپنے ہی طور پر شٹ ڈاؤن کے احکامات کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
کورونا وائرس کی مہلک وبا نے پوری دنیا میں 9،35،957 سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے اور 47،245 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اب تک قریب 1،94،286 افراد صحتیاب ہوئے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ گورنرز کو اس بارے میں "لچک" دینا چاہتے ہیں چونکہ ان کے حلقے کے لیے 'اسٹے ایٹ ہوم' پالیسی ایک بہتر متبادل ہے لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ امریکہ میں گرم مقامات کے درمیان ہوائی اور ریل سفر کو محدود کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
وہائٹ ہاؤس کے "محتاط" اندازے کے بعد بھی صدر متفقہ پالیسی پر عمل درآمد کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے ہیں کہ اگر موجودہ سوشل ڈسٹنسنگ کی ہدایات کو برقرار رکھا گیا تب بھی ایک لاکھ سے دو لاکھ چالیس ہزار افراد کورونا وائرس کی مہلک وبا کے سبب ہلاک ہو سکتے ہیں۔
امریکی سرجن جنرل جیروم ایڈمز نے کہا کہ ملک کا وفاقی نظام، انفرادی ریاستی گورنرز اور مقامی عہدیداروں کو اس طرح کے معاملات سے کس طرح سے نمٹا جائے اس کے لیے کافی اختیار دیتا ہے۔
ایڈمز نے اے بی سی کے "گڈ مارننگ امریکہ" پر کہا کہ 'ہمیں گورنرز اور میئرز پر اعتماد ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو سمجھیں اور یہ سمجھیں کہ انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے یا نہیں کہ وہ اپنی ریاستوں میں لوگوں پر اعتماد کر سکتے ہیں تاکہ وہ صحیح فیصلے کر سکیں۔'