اردو

urdu

ETV Bharat / international

ٹرمپ کا لاک ڈاؤن سے انکار - کورونا وائرس

امریکی انتظامیہ نے کورونا وائرس کی مہلک وبا کے سبب ہزاروں امریکی شہریوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اس کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 'گھر میں رہنے' کے حکم کی مخالفت کی ہے۔ گرچہ اب ریاستیں ہی تیزی سے اپنے ہی طور پر لاک ڈاؤن کے احکامات کو آگے بڑھا رہی ہیں۔

trump
trump

By

Published : Apr 2, 2020, 7:17 PM IST

امریکی انتظامیہ نے کورونا وائرس کی مہلک وبا کے سبب ہزاروں امریکی شہریوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اس کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 'گھر میں رہنے' کے حکم کی مخالفت کی ہے۔ گرچہ اب ریاستیں ہی تیزی سے اپنے ہی طور پر شٹ ڈاؤن کے احکامات کو آگے بڑھا رہی ہیں۔

کورونا وائرس کی مہلک وبا نے پوری دنیا میں 9،35،957 سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے اور 47،245 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اب تک قریب 1،94،286 افراد صحتیاب ہوئے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ گورنرز کو اس بارے میں "لچک" دینا چاہتے ہیں چونکہ ان کے حلقے کے لیے 'اسٹے ایٹ ہوم' پالیسی ایک بہتر متبادل ہے لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ امریکہ میں گرم مقامات کے درمیان ہوائی اور ریل سفر کو محدود کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

وہائٹ ہاؤس کے "محتاط" اندازے کے بعد بھی صدر متفقہ پالیسی پر عمل درآمد کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے ہیں کہ اگر موجودہ سوشل ڈسٹنسنگ کی ہدایات کو برقرار رکھا گیا تب بھی ایک لاکھ سے دو لاکھ چالیس ہزار افراد کورونا وائرس کی مہلک وبا کے سبب ہلاک ہو سکتے ہیں۔

امریکی سرجن جنرل جیروم ایڈمز نے کہا کہ ملک کا وفاقی نظام، انفرادی ریاستی گورنرز اور مقامی عہدیداروں کو اس طرح کے معاملات سے کس طرح سے نمٹا جائے اس کے لیے کافی اختیار دیتا ہے۔

ایڈمز نے اے بی سی کے "گڈ مارننگ امریکہ" پر کہا کہ 'ہمیں گورنرز اور میئرز پر اعتماد ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو سمجھیں اور یہ سمجھیں کہ انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے یا نہیں کہ وہ اپنی ریاستوں میں لوگوں پر اعتماد کر سکتے ہیں تاکہ وہ صحیح فیصلے کر سکیں۔'

بدھ کے روز صرف پانچ مزید ریاستوں فلوریڈا، جارجیا، مسیپی، نیواڈا اور پنسلوانیا میں 'گھر پر رہنے' کے حکم میں توسیع کی گئی ہے۔

لیکن اس بحران کے بیچ فیڈرلزم کی وجہ سے کچھ مہلک ترین امریکی جنگوں کے مساوی طور پر ملک گیر سطح پر خطرہ ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ اور ان کے مشیر ان کے رد عمل کے سیاسی اثر و رسوخ کا علم رکھتے ہیں۔

فلوریڈا، ٹیکساس اور نیبراسکا جیسی ریاستوں میں ریپبلکن گورنرز نے دیہی یا بیرونی علاقوں میں سوشل ڈسٹنسنگ کے سخت اصولوں کو نافذ کرنے کی ضرورت پر سوال اٹھائے ہیں جن میں اب تک وائرس کے زیادہ ثبوت نہیں ملے ہیں۔

متفقہ طور پر 50 ریاستوں کے ردعمل کی کمی بھی ان ثبوتوں سے ٹکرا رہی ہے جو ابھرتے ہیں کہ کورونا وائرس کے انفیکشن ایسے لوگ پھیلارہے ہیں جن کی کوئی واضح علامات نہیں ہیں اور وبائی امراض پر قابو پانے کی کوششوں کو پیچیدہ بناتے ہیں۔

سنگاپور میں محققین کے ذریعہ کی گئی ایک تحقیق جسے بدھ کے روز یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے شائع کیا ہے، اس کے مطابق دس فیصد کورونا وائرس کا انفیکش ایسے لوگوں سے پھیل رہا ہے جن میں اس کی علامات نہیں ظاہر ہوتی۔

حتی کہ گورنروں کو موخر کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ نے ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس میں امریکیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اگر ممکن ہو تو گھر سے کام کریں اور بڑے اجتماعات سے اجتناب کریں۔

نائب صدر مائیک پینس نے کہا کہ 'کورونا وائرس سے متعلق وہائٹ ہاؤس کا ماڈل، کورونا سے متاثر متاثر اٹلی کے مترادف نظر آتا ہے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details