برازیل کے گھنی آبادی والے شہر ساؤ پالو کے سب سے بڑے دریائے ٹیٹے میں پانی کے اوپر زہریلے جھاگ کی ایک موٹی تہہ جم گئی ہے۔
برازیل میں دریا کے پانی کے اوپر زہریلا جھاگ میٹروپولیٹن ایریا کے 39 شہروں سے ان ٹریٹیڈ پانی دریا میں چھوڑ دیا جاتا ہے، جو دریا میں زندگی گزارنے والوں کی موت کی وجہ بن رہا ہے اور دریا کے کنارے کو آلودہ کرنے کے ساتھ ساتھ زہریلی بدبو پھیلانے کا سبب بھی بن رہا ہے۔
دریا کی صفائی کے لیے کئی سالوں سے کام کرنے والے این جی او ماتا اٹلانٹیکا نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت دریا کی بازیابی اور صفائی کے اپنے منصوبے میں ناکام رہی ہے۔
اس گروپ کے ترجمان مالو ربیرو کا کہنا ہے کہ بارش کے باعث پانی کے ذخائر میں اضافہ ہونے پر انرجی کمپنی نے اوپر والے ڈیموں کو کنٹرول کرنے کے بعد دروازے کھول دیئے۔
ربیرو نے دریا کا معائنہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ "یہ 29 اگست کو ہوئے ماحولیاتی جرائم کا نتیجہ ہے، جب ساؤ پالو کے میٹروپولیٹن علاقوں اور اندرونی حصے میں واقع ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کھولے گئے تھے۔"
ربیرو کا دعویٰ ہے کہ کمپنی نے ڈیم کے دروازوں کے نیچے آلودہ تلچھٹ کے جمع ہونے پر غور نہیں کیا، جو کہ مہینوں کی خشک سالی کے بعد ہوا، جب پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے دروازے بند تھے۔
پانی کے اچانک چھوڑے جانے سے اس کے ساتھ بہت سارا کیمیکل اور گندہ پانی بھی داخل ہو گیا، جو مہینوں میں جمع ہو چکا تھا، اس سے دریا کی سطح پر ایک زہریلا سفید جھاگ پھیل گیا، جس سے ہزاروں مچھلیاں ہلاک ہو گئیں۔
1150 کلومیٹر (714 میل) کی لمبائی اور 150 ہزار مربع کلومیٹر (58،000 مربع میل) کے بیسن ایریا کے ساتھ دریائے ٹیٹے، ساؤ پالو اور درجنوں شہروں کے ساحل کے ساتھ بہتا ہے اور اس پر ایک اہم پن بجلی پلانٹ بھی ہے، جو علاقے کے بڑے حصے کو بجلی فراہم کرتا ہے۔
دریا کئی دہائیوں سے بہت زیادہ آلودہ ہے اور دریا کو صاف کرنے کی حکومتی کوششیں ناکافی ہیں۔ پانی میں آلودگی سے متاثر جانورون اور پودوں کو سڑنے سے بدبو کی شکایت مقامی باشندے اور ویزیٹر کرتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:برازیل کو کورونا کے باعث بدترین حالات کا سامنا
54 سالہ سالٹو رہائشی اپارسیڈو بینٹو ڈی اولیویرا کا کہنا ہے کہ "بدبو بہت زیادہ ہے، ہر چیز پر بدبو کا احساس ہوتا ہے اور رات کے وقت مجھے شدید سر درد ہوتا ہے۔''
اپریسیڈو بینٹو ڈی اولیویرا نے بدھ کو اپنے کنبے کے ساتھ دریا کے قریب چلتے ہوئے کہا کہ "بدبو بہت زیادہ ہے، ہر چیز پر بدبو کا احساس ہوتا ہے اور رات کے وقت مجھے ایک خوفناک سر درد ہوتا ہے۔''
این جی او کا کہنا ہے کہ دریا میں آکسیجن کی کمی ہے اور یہ زہریلے کیمیکلز سے بہت زیادہ آلودہ ہے جو آس پاس کے رہائشیوں کو سانس کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔