ہیپاٹائٹس کے علاج میں اہم تعاون پیش کرنے پر تین سائنسدانوں جے آلٹر، مائیک ہیوٹن اور چارلس رائس کو سنہ 2020 کا نوبل انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
نوبل انعام دینے والی کمیٹی نے پیر کو ایک بیان جاری کر کہا ہے کہ رواں برس کا نوبل انعام ان تین سائنس دانوں کو دیا جائے گا، جنہوں نے خون سے پیدا ہونے والے ہیپاٹائٹس کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن تعاون پیش کیا ہے۔
ان میں سے ایک شخص چارلس ایم رائس نے بتایا کہ جب انہیں پہلی بار فون کال موصول ہوئی تو وہ فون رسیو نہیں کر سکے، کیوں کہ فون کی گھنٹی لینڈ لائن پر بج رہی تھی اور وہ دوسرے روم میں تھے۔
پہلی بار تو چارلس نے یہ سوچ کر فون رسیو کرنا ضروری نہیں سمجھا کیوںکہ انہیں ایسا لگا کہ شاید یہ کوئی کرینک فون کال ہو، لیکن کئی بار گھنٹی بجنے پر انہیں اندازہ ہوا کہ شائد لیب میں کچھ دشواری پیش آئی ہے۔
جب مسلسل فون کی گھنٹی بجتی رہی تو وہ کمرے میں داخل ہوئے اور دیکھا کہ فون بج رہا ہے، لیکن اندھیرا ہے اور کوئی روشنی نہیں ہے۔
اندھیرے میں انہوں نے یہ سوچ کر فون کو ہاتھ لگایا کہ یا تو فون رسیو ہو جائے یا آف والے بٹن سے فون بند ہو جائے، لیکن اندھیرے میں ہی ان کا ہاتھ رسیور تک جا پہنچا اور انہوں نے فون اپنے کان پر لگایا تبھی اچانک فون لائن کی دوسری طرف سے ایک سویڈش لہجے کی آواز آئی، جس میں انہیں بتایا گیا کہ وہ نوبل انعام کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔
اس بات پر انہوں نے سوچا کہ یہ کچھ زیادہ ہو گیا۔ یہ ضرور کوئی کرینک فون کال ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ آواز پروفیشنل تھی اور اس میں دیگر دو انعام یافتہ ہاروی الٹر اور مائک ہیوٹن کا ذکر تھا۔
تب انہیں ایسا لگا کہ یہ ان کے لیے خوشی کی خبر ہے اور اس میں شائد ہیپاٹائٹس سی سے متعلق ایسا کچھ تھا، جسے سراہا جا سکتا ہے۔