امریکہ اور چین کے درمیان جاری محاذ آرائی کے درمیان امریکی سینیٹ نے چینی ٹیکنالوجی سے مقابلہ کرنے کے لیے ملک کی صلاحیت میں اضافہ کے مقصد سے ایک بل کو 32 کے مقابلے میں 68 ووٹوں سے منظور کرلیا۔ مغربی میڈیا کے ذرائع نے یہ اطلاع دی ہے۔
چین کے ساتھ معاملات میں سخت موقف امریکی کانگریس کے جذبات میں سے ایک ہے جس پر امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھی ڈیموکریٹس کا کنٹرول ہے۔ اس اقدام کے تحت امریکی ٹیکنالوجی اور تحقیق کو مستحکم بنانے کے لیے 190 ارب ڈالر مختص کیے جائیں گے اور سیمی کنڈکٹرز اور ٹیلی کمیونکیشن کی اشیا کی امریکی پیداوار اور تحقیق کو بڑھانے کے لیے 54 ارب ڈالر کے اخراجات علیحدہ طور پر منظور کیے جائیں گے، جس میں گاڑیاں بنانے والوں کی جانب سے استعمال ہونے والی چپس کے لیے 2 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں جن کی پیداوار میں بڑے پیمانے میں کمی دیکھی گئی ہے۔
جو بائیڈن نے اس بل کی تعریف کی اور کہا کہ 'ہم اکیسویں صدی کو جیتنے کے مقابلے میں ہیں اور اس مقابلے کا آغاز ہو چکا ہے، ہم پیچھے ہٹنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے ہیں'۔
دریں اثناء ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق چین نے ووٹ کا جواب یہ کہتے ہوئے دیا کہ اسے امریکہ کا 'خیالی' دشمن سمجھے جانے پر اعتراض ہے۔چین کی پارلیمنٹ نے اس بل پر 'سخت غصے اور اس کی مخالفت' کا اظہار کیا ہے۔ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی بل میں 'اکیلے جیتنے کی خواہش کے بے بنیاد فریب' کا اظہار کیا گیا ہے، اس نے جدت میں مسابقت کی اصل روح کو مسخ کردیا ہے۔