اردو

urdu

ETV Bharat / international

پورٹ لینڈ: نسل پرستی کے خلاف جاری احتجاج کے 100 دن مکمل

پورٹ لینڈ میں 25 مئی کو پولیس کی جانب سے ایک سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد ملکی اور بین الاقوامی سطح پر غصے کی شدید لہر کے بعد سے پورٹ لینڈ پولیس کے ظلم اور نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کا مرکز بن چکا ہے۔

Portland's grim reality: 100 days of protests, many violent
پورٹ لینڈ: نسل پرستی کے خلاف جاری احتجاج کے 100 دن مکمل

By

Published : Sep 6, 2020, 11:14 AM IST

امریکی شہر پورٹ لینڈ میں پولیس کی بربریت اور نسل پرستی کے خلاف جاری احتجاج کے 100 دن مکمل ہو گئے جبکہ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پورٹ لینڈ: نسل پرستی کے خلاف جاری احتجاج کے 100 دن مکمل

پورٹ لینڈ میں گذشتہ 100 دن سے جاری پرتشدد احتجاج کے دوران شہری املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ احتجاج کے دوران پولیس کاروائی میں ایک اور شہری فائرنگ کی وجہ سے ہلاک ہوگیا۔

سیاہ فام شہری کے خلاف مبینہ پولیس تشدد کے ایک اور واقعہ کے بعد 7 پولیس ملازمین کو برطرف کردیا گیا۔ نیو یارک میں روچیسٹر کے میئر لولی وارن پولیس ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کیا جبکہ اعلان سے ایک روز قبل ہی افریقی نژاد امریکی شہری کے اہل خانہ نے پولیس آپریشن کی ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں ڈینئیل پروڈ کو برہنہ گھٹنے ٹیکے دکھایا گیا ہے جب کہ اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں بھی لگی ہوئی تھیں۔ سیاہ فام شہری کی بعدازاں ہسپتال میں موت ہوگئی۔

پورٹ لینڈ: نسل پرستی کے خلاف جاری احتجاج کے 100 دن مکمل

واضح رہے کہ سفید فام پولیس افسر ڈریک شوون نے پچیس مئی کو نو منٹ تک اپنے گھٹنے سے گردن دبا کر افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئیڈ کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد ہلاکت کے خلاف پورٹ لینڈ میں 25 مئی سے مسلسل احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے پولیس ایسوسی ایشن کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی گئی اور آگ لگا دی گئی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے امریکی پرچم کو بھی نذر آتش کیا گیا۔

پورٹ لینڈ: نسل پرستی کے خلاف جاری احتجاج کے 100 دن مکمل

ملک گیر احتجاج میں شدت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو بارہا تشدد کا حامی، بلوائی اور دہشت گرد قرار دیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details