واضح رہے کہ اس وقت عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ میں ہے۔
عمران خان نے امور خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ' اگر امریکہ گذشتہ 19 برسوں سے افغانستان میں ناکام رہا تو اس بات کا پورا امکان ہے کہ اگلے 19 برسوں میں شاید ہی کامیاب ہوگا۔'
جیو نیوز کے مطابق، کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے خان نے کہا کہ ' عالمی برادری کو وادی کشمیر میں کرفیو اٹھانے کے لیے بھارت سے کہنا چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ' فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں پاکستان کو شامل کرنے کی کوششوں سے بھارت کے مذموم عزائم واضح ہوچکے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ سابق حکومتیں معاشی بحران کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہیں، جس کی وجہ سے موجودہ حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پر انحصار کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے خاص طور پر بحران کے وقت معیشت کو بہتر بنانے میں پاکستان کی مدد کی۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ جب ان کی پارٹی برسر اقتدار آئی تو ملک کی معاشی صورتحال بہت خراب تھی اور چین مدد کرنے والا پہلا ملک تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پڑوسی ملک افغانستان سے روس (سابق سوویت یونین) کے انخلا کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ، امریکہ کو ایک بار پھر پاکستان کی مدد کی ضرورت محسوس ہوئی۔