ايران اور عالمی طاقتوں کے درميان جوہری ڈيل کی بحالی کے ليے مذاکراتی عمل 29 نومبر سے بحال ہو رہا ہے۔ یورپی یونین نے بدھ کو اعلان کیا کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات 29 نومبر کو ویانا میں دوبارہ شروع ہوں گے۔
یورپی یونین نے کہا کہ مشترکہ جامع منصوبہ بندی کمیشن (JCPOA) اجلاس میں ایران، چین، فرانس، روس، جرمنی اور برطانیہ کے اعلیٰ سطحی اہلکار شرکت کریں گے۔ اس نے ایک بیان میں کہا، "شرکاء جے سی پی او اے میں امریکی انخلاء کے امکان اور تمام فریقین کی طرف سے معاہدے کے مکمل اور موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے طریقوں پر بات چیت جاری رکھیں گے۔"
جے سی پی او اے کا مقصد ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں ایرانی جوہری سرگرمیوں کو روکنا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا نے اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔
یورپی ممالک امریکہ کو اس معاہدے میں واپس لانے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن تہران کی نئی حکومت کی جانب سے غیر رسمی بات چیت دوبارہ شروع کرنے میں ہچکچاہٹ کے باعث یہ کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ یورپی یونین نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کی جانب سے مذاکرات کی صدارت اینرک مورا کریں گے۔ مورا اس سال چھ ادوار کی قيادت کر چکے ہيں اور تمام فريقين کو مذاکرات کے ليے آمادہ کرنے ميں ان کا بڑا ہاتھ ہے۔
ايران کی جانب سے مذاکرات کی بحالی کی تاريخ کا اعلان گزشتہ روز کيا گيا۔ جوہری معاہدے سے متعلق ایران کے چیف مذاکرات کار علی باقری کنی نے تین نومبر بدھ کے روز اعلان کیا کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے مقصد سے بات چیت کے لیے ان کی حکومت نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں آئندہ 29 نومبر کو ملاقات کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔