جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ برما (میانمار) کی فوج کے ذریعہ بغاوت نیز آنگ سان سوچی اور دیگر حکام کو حراست میں لیا جانا اور قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان ملک میں جمہوری اقتدار کی منتقلی پر براہ راست حملہ ہے۔
اس سے قبل امریکہ نے اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی سمیت ملک کے اعلی رہنماؤں کی تحویل میں لینے کے اقدام پر تنقید کی تھی۔
جو بائیڈن نے کہا کہ 'جمہوریت میں فوج کو عوام کی مرضی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ تقریباً ایک دہائی سے برما کے عوام انتخابات کے انعقاد، جمہوری حکومت کے قیام اور پرامن اقتدار کی منتقلی کے لیے مستقل کام کر رہے ہیں۔ اس پیشرفت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ امریکی صدر نے عالمی برادری سے بھی ایک آواز میں میانمار کی فوج پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔'
تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح فوج کے زیر ملکیت ٹیلی ویژن چینل 'مایاواڈی ٹی وی' پر اعلان کیا گیا کہ فوج نے ایک سال کے لیے ملک کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔