امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن آج 46 ویں صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف لیں گے جبکہ نائب صدر کملا ہیرس 49 ویں نائب صدر کے طور پر حلف لیں گی۔ کملا ہیرس امریکی تایخ میں پہلی خاتون نائب صدر ہوں گی جبکہ وہ پہلی ایشیائی اور بھارتی بھی ہیں جو اس عہدے کا حلف لیں گی۔
اس دوران صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنی چار سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے۔ اس سے قبل ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے الواعی تقریر میں کئی اہم باتیں کہی ہیں حالانکہ انہوں نے اپنی ہار کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔
نئے صدر کے استقبال کیلئے وائٹ ہاؤس میں تیاریاں کی جا رہی ہیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کیپٹل کمپلیکس میں حلف لیں گے جس کے اطراف سکیورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے کیپٹل کمپلیکس کے جاروں جانب خار دار تاریں لگائی گئی ہیں اس کے علاوہ ڈرون کیمروں سے بھی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ پرندہ بھی پر نہ مار سکے۔
امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے اور کورونا وائرس کے نئے اسٹرین کے مدنظر حلف برداری تقریب کو محدود کیا گیا ہے، جس میں مخصوص افراد ہی شرکت کریں گے اور بیشتر تقریبات ورچوئل ہوگی۔
امریکہ کی تمام 50 ریاستوں میں نئے صدر کے استقبال کے لیے میوزیکل بینڈ اور مختلف گروپس اپنے فن کا مظاہرہ بھی کریں گے۔
بائیڈن اپنے افتتاحی خطاب میں 'مثبت اور اْمید افزا' ویژن پیش کر سکتے ہیں۔ اس دوران مختلف ممالک کے ساتھ امریکی تعلقات، تجارت، ملک میں صنعت کو فروغ، روزگار کے نئے مواقع، کورونا وائرس سے مقابلے سمیت مختلف امور پر جوبائیڈن اپنے خیالات کا بھی اظہار کریں گے۔
اس دوران کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ریزرور فوج (نیشنل گارڈز) کے ہزاروں اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے افسران و اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری کے دوران کسی بھی حملے کے خدشے سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر مکمل کر لی گئی ہیں جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے تقریب کی سیکیورٹی پر مامور نیشنل گارڈز کے 25 ہزار اہلکاروں کی اسکریننگ بھی مکمل کرلی ہے۔
وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسی کوئی خفیہ اطلاعات نہیں کہ تقریب میں اندر سے کوئی حملہ ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق دارالحکومت کی سیکیورٹی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے۔ بعض خفیہ رپورٹس میں کہا جا رہا تھا کہ جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب پر حملہ ہو سکتا ہے یا مظاہرین بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
سیکیورٹی خدشات کے باوجود جو بائیڈن نے اسی تاریخی مقام پر حلف لینے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں امریکہ کے سابق صدور حلف لیتے رہے ہیں۔
جو بائیڈن کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر نے میڈیا کو بتایا کہ ''ہمارا منصوبہ ہے کہ جو بائیڈن 20 جنوری کو کیپٹل کمپلیکس کے مغربی حصے میں منعقدہ تقریب کے دوران انجیل پر ہاتھ رکھ کر عہدے کا حلف لیں گے۔'' انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن کی ٹیم کو امریکہ کی سیکریٹ سروس اور دیگر اداروں پر مکمل اعتماد ہے جو حلف برداری کی تقریب کو محفوظ بنانے کے لیے گزشتہ ایک سال سے کام کر رہے ہیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے اب تک انتخابات میں اپنی ناکامی تسلیم نہیں کی ہے اور نہ ہی انہوں نے نو منتخب صدر جو بائیڈن کو مبارک باد دی ہے۔ تاہم ٹرمپ نے تسلیم کیا ہے کہ چہارشنبہ کو امریکہ کی نیا انتظامیہ اپنا کام سنبھالے گا۔ صدر ٹرمپ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ نائب صدر مائیک پینس اس تقریب میں شریک ہوں گے۔ اگر صدر ٹرمپ نومنتخب صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کرتے تو امریکہ کی 160 سال کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہو گا۔