اردو

urdu

By

Published : Sep 10, 2021, 10:16 PM IST

ETV Bharat / international

امریکی اور چینی صدر کا سات ماہ میں پہلا رابطہ، متعدد مسائل پر تبادلہ خیال

امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی رہنما شی جن پنگ کی 7 ماہ میں پہلی مرتبہ ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، اس دوران معاشی مسائل، موسمیاتی تبدیلیوں اور کووِڈ 19 پر دتبالہ خیال کیا گیا۔

Joe Biden and Xi Jinping speak for first time in seven months
امریکی اور چینی صدر کا سات ماہ میں پہلا رابطہ، متعدد مسائل پر تبادلہ خیال

امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی رہنما شی جن پنگ کی 7 ماہ میں پہلی مرتبہ ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جو 90 منٹ تک جاری رہی، اس بات چیت میں معاشی مسائل، موسمیاتی تبدیلیوں اور کووِڈ 19 پر توجہ دی گئی۔

ایک رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مابین مقابلے کو تنازعات میں تبدیل ہونے سے بچانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں کہ کیا دونوں سپر پاورز کے تعلقات میں تعطل ختم ہوسکتا ہے جو دہائیوں کی کم ترین سطح پر ہیں، امریکا کی جانب سے کہا گیا کہ اس کا ثبوت خود پرکھنا ہوگا۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جو بائیڈن اور شی جن پنگ کے مابین ایک وسیع تزویراتی گفتگو ہوئی جس میں ان پہلوؤں پر بات چیت بھی شامل ہے جہاں مفادات اور اقدار آپس میں ملتے ہیں۔

ایک سینئر امریکی عہدیدار نے رپورٹرز کو بتایا کہ بات چیت میں معاشی مسائل، موسمیاتی تبدیلیوں اور کووِڈ 19 پر توجہ دی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر نے دنیا اور انڈو پیسیفک خطے میں خوشحالی، امن اور استحکام میں امریکا کے طویل المعیاد مفاد کو اجاگر کیا اور دونوں رہنماؤں نے دونوں اقوام کی اس ذمہ داری پر تبادلہ خیال کیا کہ مسابقت کو تنازع میں تبدیل نہ ہونے دیا جائے۔'

فروری میں شی جن پنگ اور جو بائیڈن کی پہلی کال کے بعد سے کبھی کبھار ہونے والی اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں نے انسانی حقوق سے لے کر کووڈ 19 کے ماخذ کے بارے میں شفافیت تک بہت سے مسائل پر بہت کم پیش رفت کی ہے۔ آنے والے مہینوں کے دوران دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے عہدیداروں پر پابندی اور بین الاقوامی ذمہ پوری نہ کرنے کے الزامات لگا کر ایک دوسرے پر تقریباً مسلسل حملہ کیا ہے۔'

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے صدر بائیڈن کو بتایا چین کے حوالے سے امریکی پالیسی نے تعلقات میں 'سخت مشکلات' پیدا کی ہے، لیکن ساتھ یہ بھی کہاکہ دونوں فریقیں نے متواتر رابطہ برقرار رکھنے اور ورکنگ سطح کی ٹیموں سے رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ چین اور امریکا کو اسٹریٹجک جرات اور بصیرت و سیاسی دلیری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور چین-امریکا تعلقات جلد از جلد مستحکم ترقی کے صحیح راستے کی جانب بڑھانے چاہیے۔'

ادھر ایشیا کی کرنسی اور حصص مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آئی کیوں کہ سرمایہ کاروں کا خیال تھا کہ یہ کال خطے کی معیشتوں کے لیے دو اہم ترین تجارتی شراکت داروں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی باعث بن سکتی ہے۔ دوسری جانب بائیدن انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے سے امریکی سیاسی اور عسکری رہنماؤں کو چین کے تیزی سے ترقی کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ پر مزید توجہ مرکوز کرنے کی گنجائش ملے گی۔ تاہم بیجنگ نے افغانستان میں امریکہ کی ناکامی پر قابو پانے میں جلدی کی ہے تاکہ امریکہ کو ایک وفاداری بدلنے والے شراکت دار کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جائے۔'

چینی وزیر خارجہ وینگ یی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر واشنگٹن 'قابو پانے اور دبانے' کی کوشش کررہا ہے تو اسے اس پر یا دیگر مسائل پر چین کے تعاون کی توقع نہیں کرنی چاہیے'۔

دونوں رہنماؤں کی کال سے قبل ایک سینئر امریکی عہدیدار نے رپورٹرز کو بتایا کہ چینی حکام حالیہ اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے دوران بات چیت کے نکات کو پڑھنے پر آمادہ نظر آئے جس سے واشنگٹن مایوس ہوا اور امریکہ اس کال کو ایک امتحان کے طور پر دیکھتا ہے کہ آیا چینی صدر کے ساتھ براہ راست رابطہ ہے تعلقات میں تعطل کو ختم کرسکتا ہے۔ کال کے بعد عہدیدار نے کہاکہ یہ دیکھنا کہ کیا ہم اس سے کہیں زیادہ قابل ذکر رابطوں کی صلاحیت رکھتے ہیں اسے خود پرکھنا ہوگا۔'

یو این آئی

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details