امریکہ کی جو بائیڈن انتظامیہ نے آج اعلان کیا ہے کہ وہ سنہ 2015 کے عالمی جوہری معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد کے واسطے ایران کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو جوہری اسلحہ کے حصول سے باز رکھنے کے لیے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا تھا۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط کی مکمل تعمیل کرتا ہے تو امریکہ باضابطہ طور پر جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) میں واپس آجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پیرس ماحولیاتی معاہدے میں امریکہ کی واپسی
محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ پی 5 پلس 1 کے ساتھ 'غیر رسمی ملاقات' کے لیے تیار ہے جس کی میزبانی کی پیشکش یوروپی یونین کے ایک عہدیدار نے کی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کا اقتدار میں آنے کے بعد یہ سب سے ٹھوس قدم ہے جو جوہری معاہدے پر ایران کے ساتھ براہ راست ربط و ضبط کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
دریں اثناء، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے جمعہ کے روز ٹویٹ کیا کہ 'امریکہ کو معاہدے کا حصہ بننے اور پی 5 پلس 1 کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے ایران کے خلاف عائد پابندیاں ختم کرنے کی کارروائی شروع کرنی چاہیے'۔