اردو

urdu

ETV Bharat / international

افغانستان کی صورتحال پر جی سیون کا آن لائن اجلاس آج - جی سیون کے رہنما آج آن لائن اجلاس طلب کیا ہے

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن جی7 اجلاس کے دوران افغانستان کی صورت حال پر ایک متفقہ موقف اور منظم لائحہ عمل اختیار کرنے پر زور دیں گے جس میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جین اسٹولٹن برگ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس بھی شریک ہوں گے۔ برطانوی سفارت کار کیرن پیئرس نے یہ جانکاری دی۔

G7 will hold an online meeting on the situation in Afghanistan today
افغانستان کی صورتحال پر آج جی سیون کا آن لائن اجلاس ہوگا

By

Published : Aug 24, 2021, 11:20 AM IST

Updated : Aug 24, 2021, 11:46 AM IST

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اب وہاں کی صورتحال پر ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے رہنما آج آن لائن اجلاس طلب کیا ہے۔ ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس اجلاس میں جی 7 ممالک کے رہنما طالبان کی حکومت کے حوالے سے متفقہ موقف اور منظم لائحہ عمل طے کریں گے۔

برطانیہ نے کہا ہے کہ اجلاس میں افغانستان سے انخلاء کی 31 اگست کی ڈیڈ لائن میں اضافے کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی۔

فرانس کا کہنا ہے کہ ڈیڈ لائن کو لازمی طور پر آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کو 31 اگست کی امریکی ڈیڈ لائن کے بعد بھی کھلا رکھنے کے لیے نیٹو اور طالبان سے رابطے میں ہیں۔

عالمی مبصرین کا خیال ہے زیادہ امکان یہ ہے کہ افغانستان سے انخلا کی تاریخ میں توسیع کے لیے کہا جائے گا۔

امریکہ، برطانیہ ، اٹلی ، فرانس ، جرمنی ، کینیڈا اور جاپان کے رہنما طالبان کو خواتین کے حقوق اور بین الاقوامی تعلقات کا احترام کرنے کے لیے منظم سرکاری شناخت یا نئی پابندیوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

امریکہ کی 31 اگست کو ختم ہونے والی ڈیڈلائن پر بھی جی 7 رہنماؤں کے درمیان تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس دوران کچھ مزید دنوں تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا جائے گا تاکہ افغانستان میں موجود مغربی ممالک کے شہریوں کو بحفاظت نکالا جا سکے۔

وہیں، دوسری جانب طالبان نے 31 اگست تک افغانستان سے امریکہ سمیت مغربی افواج کے انخلا کا عمل مکمل نہ ہونے کی صورت میں خبردار کیا ہے کہ انخلا میں توسیع کی صورت میں امریکہ کو ’نتائج' بھگتنے ہوں گے۔

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بی بی سی کی نامہ نگار یلدا حکیم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک سرخ لکیر ہے، اور اس میں کسی بھی قسم کی توسیع امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے دوحہ معاہدے کی ’کھلی خلاف ورزی ہے۔‘

Last Updated : Aug 24, 2021, 11:46 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details