جاپان کے وزیر خارجہ توشی مِتسو موتیگی نے اتوار کو این ایچ کے ٹیلی ویژن کو بتایا کہ افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے اگلے ہفتے جی 7 ممالک کے وزرائے خارجہ کی سطح پر ایک میٹنگ کی امید ہے۔
انہوں نے میٹنگ میں چین اور دیگر ممالک کے وزراء کی موجودگی کی بھی امید ظاہر کی۔ یہ میٹنگ 8 ستمبر کو ہوسکتی ہے۔
جی 7 وزرائے خارجہ کا اجلاس روس اور چین کی شرکت کے ساتھ اگلے ہفتے شیڈول ہے جس میں افغانستان کے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
جاپان کے وزیر خارجہ توشی مِتسو موتیگی نے کہا کہ اگلے ہفتے جی 7 ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات متوقع ہے جس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا نیز اس میٹنگ میں روس، چین اور دیگر ممالک کے وزراء کی موجودگی بھی متوقع ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ ملک کی سرحدوں کے پار پناہ لینے والے کمزور افغانوں کی صورتحال کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کے درمیان افغانستان میں ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) نے افغانستان کی صورتحال کو 'اندرونی نقل مکانی کی انسانی ایمرجنسی' قرار دیا کیونکہ جنگ زدہ ملک میں پچاس لاکھ سے زائد افغان شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔
یو این ایچ آر سی نے ٹویٹ کیا کہ ابھرتی ہوئی سیاسی صورتحال کا مکمل اثر واضح نہیں ہے۔ جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ ہم اندرونی نقل مکانی کی ایک انسانی ایمرجنسی کے درمیان بڑے پیمانے پر نقل مکانی دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلِنکن نے کہا تھا کہ امریکہ، جرمنی اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کے لیے ورچوئل مذاکرات کریں گے۔
بلنکن نے کہا تھا کہ وہ اگلے بدھ کو جرمنی کا دورہ کریں گے تاکہ جرمن وزیر خارجہ ہیکو ماس کے ساتھ وزارتی ملاقات کی جاسکے۔
جاپانی براڈکاسٹر کے مطابق 20 سے زائد ممالک کے نمائندے اس میٹنگ میں شرکت کریں گے جس میں افغان عوام بالخصوص خواتین کے انسانی حقوق کو برقرار رکھنے پر طالبان کی یقین دہانی پر توجہ دی جائے گی۔