جارج فلائیڈ کے خاندان کے کچھ افراد نے جمعہ کے روز مجرم پولیس افسر ڈیریک چووِن کو قتل کے الزام میں ساڑھے 22 سال قید کی سزا کو ناکافی قرار دیا ہے، جبکہ دوسروں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ سزا تبدیلی کا محرک ثابت ہوگی۔
فلائیڈ کے بھائی روڈنی فلائیڈ نے اس سزا کو "کلائی پر تھپڑ" سے تعبیر کرتے ہوئے کہا "ہماری زندگی میں اس کے نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں عمر قید کی سزا بھگتنی ہے اور اس کے زخم سے ہمیں موت لاحق ہوئی ہے۔''
جارج فلائیڈ کی بہن اور جارج فلائیڈ میموریل فاؤنڈیشن کی بانی بریجٹ فلائیڈ نے کہا "سزا سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آخر پولیس کی بربریت کے معاملات کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔"
بریجٹ نے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا "ہمیں طویل سفر طے کرنا ہے اور سیاہ فام اور بھورے لوگوں سے پہلے بہت سی تبدیلیاں لانی پڑتی ہیں بالآخر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ان کے ساتھ اس ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے منصفانہ اور انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔"
جارج فلائیڈ کے بھانجے برینڈن ولیمز نے کہا کہ سزا کافی سخت نہیں تھی کیونکہ جب آپ جارج کے قتل کیے جانے کے بارے میں سوچتے ہیں کہ دن کی روشنی میں اس کی گردن پر 9 منٹ 29 سیکنڈ تک گھٹنے رکھ کر اسکی سانس روکی گئی تو یہ ساڑھے 22 سال کی سزا کافی نہیں معلوم ہوتی ہے، انھوں نے کہا کہ ہمیں عمر قید کی سزا سنائی گئی کیونکہ ہم جارج فلائیڈ کو واپس نہیں لاسکتے ہیں۔