امریکہ کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی صدارت کی مدت ختم ہونے سے چند گھنٹے قبل اپنی اہلیہ کے ہمراہ وائٹ ہاؤس سے فلوریڈا میں واقع اپنی رہائش گاہ کے لیے روانہ ہوگئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کو الوداع کہہ دیا امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری جلد ہی واشنگٹن ڈی سی میں ہوگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ چوتھے صدر ہیں جو آنے والے صدر کی تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوں گے۔
جو بائیڈن کے ساتھ نائب صدر منتخب ہونے والی کملا ہیرس بھی عہدے کا حلف لیں گی۔ امریکہ کی تاریخ میں وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کو الوداع کہہ دیا وائٹ ہاؤس سے نکل کر ٹرمپ نے فلوریڈا میں واقع اپنے ریزورٹ جانے سے پہلے جوائنٹ بیس اینڈریوز میں فوجی تقریب سے خطاب کیا جس میں انہوں نے اپنے 4 سالہ دور صدارت کے کامیابی کے کارنامے گنوائے۔
ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ہمیشہ ان کیلئے لڑیں گے۔ صدر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی اپنے حامیوں پر نظر رکھیں گے، ان کو سنیں گے اور کسی اور صورت میں سامنے آئیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس سے وداع اپنی صدارت کے آخری گھنٹوں میں ٹرمپ نے اپنے سابق مشیر اسٹیو بینن سمیت 73 افراد کو معاف کر دیا لیکن عام خیال کے برعکس انہوں نے اپنے اور اہل خانہ میں سے کسی بھی فرد کے لیے قبل از وقت ’معافی نامے‘ جاری نہیں کیے۔
جوائنٹ بیس اینڈریوز میں مختصر الوداعی تقریر کے بعد ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ایئر فورس ون ہیلی کاپٹر میں سوار ہوکر فلوریڈا روانہ ہوگئے۔ جہاں وہ پام بیچ پر اپنے ریزارٹ میں قیام کریں گے جبکہ ایئر فورس ون ہیلی کاپٹر اس کے بعد میری لینڈ واپس آجائے گا۔ وہاں سے یہ ہیلی کاپٹر آنے والے صدر جو بائیڈن استعمال کرنا شروع کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی حلف برداری تقریب
جس وقت ٹرمپ کی الوداعی تقریب جاری تھی۔ اسی وقت نو منتخب صدر جو بائیڈن اور خاتون اول ڈاکٹر جِل بائڈن واشنگٹن ڈی سی میں واقع چرچ پہنچے جہاں انہوں نے عبادت کی اور لوگوں سے بات چیت کی۔
صدر ٹرمپ نے حلف برداری سے ایک روز قبل اپنے الوداعی خطاب میں نئی انتظامیہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا تھا۔ تاہم اُنہوں نے اس پیغام میں بھی جو بائیڈن کا نام نہیں لیا تھا۔
سبکدوش ہونے والے صدر ٹرمپ کو رواں ماہ چھ جنوری کو امریکی جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی کانگریس کی عمارت 'کیپٹل ہل' میں حملے پر اُکسانے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔
البتہ اپنے الوداعی خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاسی تشدد سے گریز اور اتحاد کا پیغام دیا۔