سی ڈی ٹی نے بدھ کو ایک پریس ریلیز جاری کرکے یہ اطلاع دی۔ ٹرمپ نے ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف ایک ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا تھا۔ سی ڈی ٹی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ٹرمپ نے 28 مئی کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے تھے جو انٹرنیٹ پر غلط معلومات کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی آواز کو کمزور کرتا ہے۔
ایگزیکٹیو آرڈر کے معاملے میں ٹرمپ پر مقدمہ - Trump tweet
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر آئین کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار ٹیکنالوجی (سی ڈی ٹی) نے ان کے خلاف ایک نیا مقدمہ دائر کیا ہے۔
![ایگزیکٹیو آرڈر کے معاملے میں ٹرمپ پر مقدمہ ایگزیکٹیو آرڈر کے معاملہ میں ٹرمپ پر مقدمہ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-7454489-16-7454489-1591160862568.jpg)
یہ حکم تیسری پارٹی کے یوزرس کی طرف سے پوسٹ کی جانے والی مواد کے لیے ٹوئٹر اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی قانونی چھوٹ واپس لینے پر مرکوز ہے۔ سی ڈی ٹی کے مطابق ٹرمپ کا ایگزیکٹیو آرڈر آئین کے پہلی ترمیم کی خلاف ورزی کرتا ہے اور آن لائن پلیٹ فارم اور افراد کے آئینی طور پر محفوظ اظہار رائے کی آزادی کو کمزور کرتا ہے۔
دراصل، ٹوئٹر نےگزشتہ جمعہ کو امریکی صدر کے ایک ٹویٹ کو 'فلیگ' کر دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ 'تشدد کو فروغ' دینے سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ امریکہ کے مینی پولس میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی گزشتہ پیر کو پولیس حراست میں موت کے بعد ہوئے والے احتجاجی مظاہروں پر ٹرمپ نے ایک متنازع ٹوئٹ کیا تھا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا 'جب لوٹ مار شروع ہوتی ہے تو فائرنگ شروع ہوتی ہے'۔