امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سوڈانی وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی رہائی کا خیرمقدم کیا اور سوڈان کی فوجی فورسز پر زور دیا کہ وہ دیگر سیاسی قیدیوں کو بھی رہا کریں۔
نیڈ پرائس نے بتایا کہ بلنکن اور حمدوک نے بات چیت کی اور بین الاقوامی برادری نے اجتماعی طور پر فوج کے اقتدار پر قبضے کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ بلنکن نے سوڈانی وزیر اعظم کے ساتھ بات چیت میں اقتدار پر قبضے اور سوڈانی فوج کو مظاہرین پر طاقت کے استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر سویلین حکومت کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اس سے قبل امریکہ نے کہا تھا کہ وہ امداد معطل کر دے گا جبکہ یورپی یونین نے بھی ایسا ہی کرنے کی دھمکی دی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی حمدوک کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہو جائیں جسے انہوں نے بغاوت کی وبا قرار دیا۔
عرب ممالک کی تنظیم نے بھی سوڈانی فوج کی بغاوت پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا کہ سوڈان کے تمام فریق اگست 2019 کے دستوری اعلامیے کا احترام کریں۔ اسی دستوری اعلامیے کے تحت سوڈان میں عبوری حکومت کی تشکیل ممکن ہوئی تھی۔
احمد ابو الغیط نے یہ بھی کہا کہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو مکالمت سے حل نہ ہو سکے لہٰذا تمام فریقین مذاکرت کی راہ اپنائیں۔