دنیا کے متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ South Africa کا سفر کرنے، وہاں سے آنے اور پروازوں پر پابندی لگانے کے اعلانات پر شدید احتجاج کرتے ہوئے پابندیوں کو ڈریکونئین ’تاناشاہی فرمان‘، غیر سائنسی اور عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے برعکس قرار دے دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنوبی افریقہ کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ بعض ملکوں کے رد عمل غیر منصفانہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے لیکن انھیں قربانی کے بکرے کی تلاش ہے۔
جنوبی افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن اینجلیک کوٹزی نے ہفتے کے روز کہا کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومیکرون Omicron واضح علامت کے بغیر ہلکی بیماری ہے۔
انھوں مزید کہا کہ یہ ہلکی بیماری ہے جس کی علامات میں پٹھوں میں درد اور ایک یا دو دن تک تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ اب تک، ہم نے پتہ چلا ہے کہ متاثرہ افراد ذائقہ یا بو کی کمی کا شکار نہیں ہوتے ہیں۔انہیں ہلکی سی کھانسی ہو سکتی ہے۔ کوئی نمایاں علامات نہیں ہیں۔ متاثرہ افراد میں سے کچھ اس وقت گھر میں زیر علاج ہیں۔
کوٹزی نے کہا کہ یہ ہم دو ہفتوں کے بعد ہی جان سکیں گے۔ اور یہ قابل منتقلی مرض ہے، لیکن فی الحال طبی ماہرین کے طور پر ہم نہیں جانتے کہ اتنی زیادہ تشہیر کیوں کی جا رہی ہے جب کہ ہم ابھی تک اس پر غور کر رہے ہیں۔ہمیں دو سے تین ہفتوں کے بعد ہی پتہ چلے گا کیونکہ کچھ مریض زیر علاج ہیں اور یہ 40 سال اور اس سے کم عمر کے نوجوان ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے جنوبی افریقہ میں پائے گئے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو ’اومیکرون‘ omicron کا نام دیا ہے، وائرس کی نئی قسم new covid variant کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر مختلف ممالک نے افریقی ملکوں سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
دبئی سے کورونا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ یو اے ای نے افریقی ملکوں سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگادی ہے۔