مغربی افریقی ملک مالی میں صدر ابراہیم بوبکر کیٹا کے خلاف گزشتہ 18 اگست کو فوجی بغاوت کی گئی جس کے بعد سے ہی پورے ملک میں عوام جوش و خروش کے ساتھ جشن منا رہے ہیں۔
بتادیں کہ مالی میں فوجی اکائیوں نے اس بغاوت کا آغاز کیا تھا۔ باغیوں نے متعدد وزراء اور اعلیٰ عہدیداروں کو گرفتار کیا جن کے بارے میں یہ خیال ہے کہ وہ فوجیوں کی مالی پریشانیوں کا سبب بن رہے ہیں۔
عالمی برادری نے اس ہفتے بغاوت کے بارے میں خطرے کا اظہار کیا کہ مالی کے 'جمہوری طور پر منتخب' رہنما کو فوج نے معزول کر دیا۔
اس دوران فوجی اہلکاروں نے باماکو کے آزادی چوک پر ایک مظاہرہ بھی کیا۔ جہاں انھیں ہزاروں کے مجمعے کی حمایت حاصل تھی۔ ان فوجیوں نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
فوجی کرنل میجر اسمل واگو نے مظاہرین کو بتایا کہ 'عوام کی قیادت میں استبداد اور ظلم کو ختم کیا جائے گا اور جمہوری قدروں کو بحال کیا جائے گا'۔
اطلاع کے مطابق گزشتہ برس ہی موسم بہار میں قانون ساز انتخابات کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔ مظاہرین نے صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلنا شروع کردیا۔
مالی کے 75 سالہ معزول صدر جمعہ کے روز وزیراعظم کے ہمراہ فوجی تحویل میں رہے۔ فوجی کرنل میجر اسمل واگو نے کہا کہ صدر نے ملکی صورتحال کا تجزیہ کرنے کے بعد خود ہی استعفیٰ دے دیا، انھوں نے ایک طرح سے عوام کے سامنے ہتھیار ڈال دیا'۔
بتایا جارہا ہے کہ اس فوجی بغاوت کو منظم کرنے کے لئے چار فوجی اہلکار ذمہ دار ہیں۔ حکومت نے مائیگا کے ذریعے دستخط شدہ ایک بیان جاری کیا ہے جس میں وہ بغاوت کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔