افریقی ملک مراقش میں الدارالبیضا نامی شہر سے تقریبا 25 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک کسان کے ذریعہ آرگینک کھیتی کو فروغ دینے کی سمت میں مسلسل جد و جہد جاری ہے۔
آرگینک کھیتی، صحت مند زندگی کا ضامن ہے آرگینک کھیتی کی سمت میں لوگوں مائل کرنے والوں کا ماننا ہے کہ قدرتی طور پر کھیتی کے طریقے سے نہ صرف پیسوں کی بچت ہوتی ہے بلکہ فضائی آلودگی کو بھی کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
لوگوں کو آرگینک کھیتی کی جانب مائل کرنے والی سماجی کارکن فتوما بینبدینبی کا کہنا ہے کہ رفتہ رفتہ ماحولیات میں تبدیلی ہو رہی ہے۔ اس لیے آج ان کے پاس اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے کھیتی کے طور طریق میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آرگینک کھیتی سے زمین پر پڑنے والے منفی اثرات سے بھی اسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
اس طرح کی کھیتی کا رواج رفتہ رفتہ مراقش کے دیگر علاقوں میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ مراقش میں سنہ 2020 تک قومی سطح پر 40 ہزار ہیکٹیئرز میں آرگینک کھیتی کا ہدف رکھا گیا ہے۔ لیکن فی الحال تقریبا 10 ہزار ہیکٹیئرز زمین پر آرگینک کھیتی کی جا رہی ہے۔
اس میں بیگن، ٹماٹر، مرچ اور تربوز جیسی دیگر چیزوں کی آرگینک کھیتی کے سلسلے میں لوگوں کا رجحان ہے۔ لوگوں کی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کی وجہ سے آرگینک کھیتی کا رجحان رفتہ رفتہ بڑھتا جا رہا ہے۔
تاہم مراقش میں اکثر کسان آج بھی کیمیکل اور پیسٹیسائڈز جیسے فرٹیلائزرز کی مدد سے کھیتی کر رہے ہیں۔
در اصل ماحولیاتی تبدیلی پوری دنیا کے لیے مسلسل ایک چیلینج بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں آرگینک کھیتی کی سمت میں لوگوں کا رجحان ماحولیات کی حفاظت میں ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔