وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے عہد کیا ہے کہ وہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں حملہ کرنے والے حملہ آور کا نام کبھی نہیں لیں گی۔
وزیر اعظم نے کہا ' اسے (حملہ آور کو) اس شدت پسندانہ عمل سے بہت سی چیزیں مطلوب تھیں جن میں سے ایک شہرت (بدنامی) بھی تھی، اسی لیے آپ کبھی مجھے اس کا نام لیتے نہیں سنیں گے'۔
انھوں نے مزید کہا 'وہ شدت پسند ہے۔ وہ مجرم ہے۔ وہ انتہا پسند ہے۔ لیکن میں جب بھی اس کے بارے میں بات کروں گی وہ بے نام رہے گا، میں آپ سے التجا کرتی ہوں کہ ان کا نام لیں جنہوں نے اس واقعے میں جان گنوائی ہے نہ کہ اس کا جس نے اسے انجام دیا'۔
انھوں نے کہا 'ہم شدت پسندی کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے، ملک میں اس قسم کے واقعے کو قبول نہیں کیا جائے گا'۔
وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی اپیل کہ کرائسٹ چرچ کے بندوق بردار کی ویڈیو یعنی لائیو سٹریمنگ کو شیئر نہ کیا جائے۔اصل ویڈیو کو جلد ہی ہٹا لیا گیا تھا لیکن اسے بہت تیزی کے ساتھ نقل کرکے دوسرے پلیٹ فارم جن میں یوٹیوب اور ٹوئٹر شامل ہیں، پر وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا دیکھا گیا۔
ٹوئٹر پر گردش کرنے والے ایک خط میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے بھی دہشت گردانہ حملے میں انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے بے لگام کردار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔