امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر و داماد جیرڈ کشنر نے اس سفارتی وفود کی قیادت کی۔ ان کی محنت سے متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے پر رضامند بھی ہوئے۔ جس کے باعث وہ واشنگٹن کا اہم حصہ بن گئے ہیں۔
اس وفود نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے جس میں فوری طور پر براہ راست پروازیں شروع کرنے، معاشی تعاون کو فروغ دینے، رابطے کے دفاتر کو دوبارہ کھولنے اور مکمل سفارتی، پرامن اور دوستانہ تعلقات کی طرف بڑھنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت، مراکش جو ایک چھوٹی لیکن صدیوں پرانی یہودی برادری کا گھر ہے اور اس نے طویل عرصے سے اسرائیلی سیاحوں کا خیرمقدم کیا ہے، اس نے مغربی صحارا کے متنازعہ علاقے کو 1975 میں ضم کرنے کے بارے میں امریکی منظوری حاصل کی، جسے اقوام متحدہ نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔
مغربی صحارا کا متنازع علاقہ ماضی میں ہسپانوی نو آبادیات کا حصہ رہا ہے۔ مراکش اور الجزائر کے حمایت یافتہ پولیساریو فرنٹ کے مابین اس علاقے میں کئی دہائیوں سے جھڑپیں جاری ہیں اور سنہ 1991 میں یہاں اقوام متحدہ کی ثالثی میں اس شرط پر جنگ بندی ہوئی تھی کہ سنہ 1992 میں یہاں ریفرینڈم کرایا جائے گا، جو آج تک نہیں ہو سکا۔
پولیساریو اس خطے کو ایک آزاد ریاست بنانا چاہتے ہیں لیکن اب امریکہ نے اس علاقے پر مراکش کا اختیار تسلیم کرلیا ہے۔