کرسچن میتھوڈسٹ چرچ کے ایک سابق پادری افریقی ملک روانڈا میں اب لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے ہوئے تبلیغ کا کام انجام دے رہے ہیں۔
روانڈا میں تبلیغ اسلام کا اثر، مسلمانوں کی آبادی میں کئی گنا اضافہ حاجی سلیمان کمانا گزشتہ 15 برسوں سے زیادہ عرصے سے اسلام کی تبلیغ اور اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دینے کے لئے ملک بھر میں گھوم رہے ہیں۔
کمانا نے 17 سال قبل 2004 میں چرچ چھوڑنے کے بعد مذہب اسلام قبول کر لیا تھا۔
1994 کی نسل کشی کی وجہ سے انہوں نے مسیحیت چھوڑ کر اسلام کو قبول کر لیا تھا، جس میں 8 لاکھ لوگوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
حالیہ برسوں میں روانڈا میں اسلام مضبوطی سے پھیل رہا ہے اور دیہاتوں میں مساجد کی تعمیر کی گئی ہیں۔
ایک نو مسلم شخص عبداللہ حباہیو کا کہنا ہے کہ "میں مسلمانوں کے اخلاقی اقدار سے متاثر ہوا اور میں بھی ایسا کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے ایک سچے مسلمان ہونے کا فیصلہ کیا ہے، میں اسلامی تعلیمات کا گہرائی سے مطالعہ کروں گا، اسی لیے میں نے اسلام قبول کیا ہے۔"
کرونگی میں ماضی میں صرف چند مسلمان تھے لیکن آج کمانا جیسے مبلغین کے کام کی وجہ سے کئی سو مسلمان ہیں۔
کورونا وائرس وبائی مرض سے پہلے مبلغ بہت سے لوگوں کو ایک جگہ جمع کر سکتے تھے لیکن وائرس نے انہیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
مبلغ گاؤں، گاؤں جا کر اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں، یہاں تک کہ لوگوں سے مذہب کے بارے میں بات کرنے کے لیے سڑک پر رک جاتے ہیں۔
پادری سے مبلغ بنے حاجی سلیمان کمانا کا کہنا ہے کہ "ہم کورونا وائرس کے ایک مشکل دور میں ہیں (کیونکہ) تبلیغ کے لیے لوگوں کو جمع کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے، اس لیے اگر ہمیں راستے میں دو افراد بھی ملتے ہیں تو ہم اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور وہاں تبلیغ کرتے ہیں۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو سمجھ سکتے ہیں، جیسے یہ دو شخص جنہوں نے ابھی ابھی اسلام قبول کیا ہے۔''
کمانا کا کہنا ہے کہ 1994 میں ہونے والی نسل کشی سے پہلے اور بعد میں اسلام کو جس طرح دیکھا گیا اس میں "بہت بڑا فرق ہے"، اس دوران مسلمانوں نے متاثرین کے خاندانوں کو چھپانے میں مدد کی تھی۔
اس وقت روانڈا میں مسلمانوں کی آبادی ملک کی آبادی کا محض ایک فیصد ہی تھی، لیکن اب خیال کیا جاتا ہے کہ اب یہاں مسلمانوں کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، حالانکہ فی الحال ملک میں کوئی مردم شماری نہیں کی گئی ہے۔
روانڈا کے دیہاتوں میں کمانا جیسے مبلغین کو تبلیغ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، وہ ایسے لوگوں کی تلاش کرتے ہیں جو اسلام قبول کرنے کے لیے تیار ہوں یا اسلام میں دلچسپی رکھتے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: روانڈا میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 582 ہوئی
آج مسلمان ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا رہے ہیں اور انہوں نے اسکول اور صحت کے مراکز قائم کئے ہیں۔
مساجد میں اسکول قائم کئے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو اسلام کی مقدس ترین کتاب قرآن کو پڑھنا اور سمجھنا سکھایا جا سکے۔