افریقی ملک ایتھوپیا کے عوام لیے کا اس طرح سڑکوں پر جشن منانا یقینا کسی بڑی حصولیبابی کی بات ہوگی۔ در اصل ملک میں دریائے نیل پر ڈیم کی تعمیر میں ہونے والی پیشرفت سے لوگوں میں زبردست خوشی دیکھی جارہی ہے۔
ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر لوگوں کا جوش قابل دید تھا۔ قومی پرچم لہراتے، سیٹیاں بجاتے اور ناچتے گاتے نوجوان بزبان حال حکومت کے اقدام سے کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔
در اصل ایتھوپیا میں دریائے نیل پر 'رینیسینس' نامی ڈیم کی تعمیر کی پیشرفت ہوئی ہے، جس کے تحت ملک کے لاکھوں باشندوں کو بجلی کی سہولیات مہیا کرائی جائے گی، جبکہ 110 ملین شہریوں کو غربت سے نجات مل سکتی ہے۔
کورونا کے باوجود بڑی تعداد میں جشن مناتے ایتھوپیائی باشندے یہی وجہ ہے کہ اس ڈیم کی تعمیر کی پیشرفت سے لوگوں میں انتہائی خوشی اور جوش کا ماحول ہے۔ ملک بھر میں سوشل میڈیا پر ڈیم سے متعلق مختلف طرح کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
ڈیم سے متعلق ہیش ٹیگ کا ٹی شرٹ ڈیم کی تعمیر کئی برسوں سے جاری ہے اور اس کا 74 فیصد حصہ مکمل ہو چکا ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر سے پڑوسی ممالک کے مابین کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
ایتھوپیا کے عہدیداروں نے بتایا کہ ڈیم کی تعمیر میں 4 اعشاریہ 6 بلین امریکی ڈالر کی رقم درکار ہے اور یہ مکمل رقم ایتھوپیا کی جانب سے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ڈیم سے سنہ 2023 تک ملک بھر میں بجلی کی پیداوار کو ممکن بنایا جا سکے گا۔ اس کے ساتھ ہی ایتھوپیا بجلی برآمدات میں بڑا کردار ادا کر سکے گا۔
ایتھوپیا کی اس تعمیر سے سوڈان اور مصر کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا، کیوں کہ مصر اپنے کسانوں اور 100 ملین آبادی کو تازہ پانی کی فراہم کرنے کے لئے دریائے نیل پر منحصر ہے۔
اس اقدام سے مصر کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیوں کہ ڈیم کی صورت میں پانی کی رفتار میں کمی ہو گی اور ان کے لیے یہ انتہائی مشکل گھڑی ہو گی۔