اردو

urdu

ETV Bharat / international

مصر کے حالیہ فیصلے سے ترکی اور مصر آمنے سامنے آسکتے ہیں

سنہ 2015 میں لیبیا پر حکومت کے دو دعویدار اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان میں ایک خلیفہ حفتر، جو لیبیا کے فوجی جنرل تھے اس کے علاوہ دوسری طرف طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت، جس کے موجودہ وزیر اعظم فیاض السراج ہیں۔ ترکی فیاض السراج کی حمایت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی، جن میں مصر بھی شامل ہے وہ ترکی کی مخالفت کرتا ہے۔

sdf
sdf

By

Published : Jul 21, 2020, 8:20 PM IST

مصری صدر عبد الفتاح السیسی کی جانب سے لیبیا میں ترک حمایت یافتہ افواج کے خلاف کارروائی کی دھمکی کے بعد پیر کو مصر کی پارلیمنٹ نے ملک سے باہر فوج کی تعیناتی کو منظوری دے دی ہے۔

ویڈیو

اس اقدام سے ترکی اور مصر جو اس سے پہلے پراکسی جنگ کا حصہ تھے، اب براہ راست ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ سکتے ہیں۔

السیسی لیبیا کے شہر سرت کو 'ریڈ لائن' سے تعبیر کرتے ہیں۔ انہوں نے آگاہ کیا ہے کہ اس پر ہونے والے کسی بھی حملے کے خلاف مصر جوابی کارروائی کرے گا۔

خیال رہے کہ سنہ 2011 میں لیبیا میں خانہ جنگی کا آغاز ہوا اور اس دوران تقریبا 42 برسوں تک لیبیا کے حکمراں رہے معمر القذافی کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے اب تک لیبیا میں افرا تفری کا ماحول ہے۔

سنہ 2015 میں لیبیا پر حکومت کے دو دعویدار اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان میں ایک خلیفہ حفتر، جو لیبیا کے فوجی جنرل تھے اس کے علاوہ دوسری طرف طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت، جس کے موجودہ وزیر اعظم فیاض السراج ہیں۔

ترکی فیاض السراج کی حمایت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی، جن میں مصر بھی شامل ہے وہ ترکی کی مخالفت کرتا ہے۔

خلیفہ حفتر کو متحدہ عرب امارات، مصر اور روس کی حمایت حاصل ہے، جبکہ فیاض السراج کو اقوام متحدہ، قطر، اٹلی اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ لیبیا میں دونوں فریق کے حامی ملک کے تیل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، کیوں کہ لیبیا میں تیل کا بڑے پیمانے پر خزانہ موجود ہے۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details