مغربی افریقی ملک نائجر کے وزیر داخلہ الکچے الہڈا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مالی کی سرحد کے قریب واقع ٹچومبنگو اور زرومدریے گاؤں میں ہوا۔
ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، مالی کی سرحد کے قریب مغربی نائجر کے دو گاؤں پر حملوں میں مسلح افراد نے 100 شہریوں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا ہے۔
وزیر داخلہ الکچے الہڈا نے بتایا کہ ہفتے کے روز یہ حملے منگائزے کے علاقے ٹچومبنگو اور زرومداریے گاؤں میں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ہر گاؤں میں صحیح تعداد کی وضاحت کے بغیر کم از کم 100 شہری ہلاک اور 20 مزید زخمی ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، حملہ آور مالی سے آئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی عسکری تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
ایک اور سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ مزید 30 افراد زارومداریے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ تشدد اسی دن ہوا جب نائجر نے صدارتی انتخاب کے پہلے دور کے نتائج کا اعلان کیا۔
انہوں نے نائیجیرین پارٹی برائے جمہوریت اور سوشلزم کے سابق وزیر داخلہ محمد بازوم کو 39 فیصد ووٹوں کے ساتھ برتری دکھائی۔
بازوم کو اب 20 فروری کو ہونے والے انتخابات میں سابق صدر عثمانی کا سامنا کرنا پڑے گا، جنہوں نے 17 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
عثمانی نائجر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر تھے جبکہ انہیں سنہ 1996 کے بغاوت میں معزول کیا گیا تھا۔ بازوم سبکدوش ہونے والے صدر مہمدادو اسوفو کا اتحادی ہے جو دو عہدوں کے بعد استعفی دے رہے ہیں۔
وہ علاقہ جہاں منگل کے روز حملے ہوئے تھے، منگاسے ایک بہت وسیع اور غیر مستحکم علاقہ تلبیری میں واقع ہے جہاں نائجر، مالی اور برکینا فاسو کی سرحدیں مل جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: کورونا کی وجہ سے لگائی گئی سفری پابندی ختم، پروازیں بحال
القاعدہ اور داعش (آئی ایس آئی ایس) کے مسلح گروپ سے وابستہ جنگجوؤں نے حالیہ برسوں میں ہزاروں علاقائی اور غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود مغربی افریقہ کے ساحل کے علاقے میں تیزی سے حملے بڑھائے ہیں۔
اس تشدد نے مالی اور برکینا فاسو کے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے، لیکن مغربی نائجر میں بھی تشدد پھیل گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، سنہ 2019 میں مسلح گروہوں سے منسلک تشدد میں تین اقوام کے کم از کم 4 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ 21 دسمبر کو تلبیری میں ایک حملہ میں 7 نائجیریائی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ گذشتہ ماہ نائیجیریا کی سرحد پر جنوب مشرقی علاقے ڈفا میں 34 شہریوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔